کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 71
الرحمن بن مبارک نے بیان کیا ، وہ کہتے ہیں :ہمیں فضیل بن سلیمان نے ، وہ موسیٰ بن عقبہ سے روایت کرتے ہیں وہ اسحاق بن یحییٰ سے ، وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے ،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ ہر رات جب اس کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتاہے آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتے ہیں ۔ پس وہ کہتے ہیں :کیا میرے بندوں میں سے مجھ سے دعا کرنے والا نہیں ہے جو مجھ سے دعا کرے میں اس کی دعا کو قبول کروں ، کیا میرے بندوں میں سے کوئی اپنے نفس پر ظلم کرنے والا نہیں ہے جو مجھ سے دعا کرے میں اس کو رزق دوں ۔ کیا کوئی مظلوم نہیں ہے جو مجھ کو یاد کرے پس میں اس کی مدد کروں ۔کیا کوئی مصیبت میں مبتلا نہیں ہے جو مجھ سے دعا کرے تو اس کو مصیبت سے رہائی دے دوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمیشہ اسی طرح کہتا رہتا ہے یہاں تک کہ صبح ہوجاتی ہے اور وہ (اللہ) اپنی کرسی پر بلند ہوجاتے ہیں ۔‘‘(31) ۶۵: اور ابو زبیر کی روایت میں وہ جابر سے روایت کرتے ہیں ، مرزوق ابی بکر کے طریق سے ۔ وہ روایت جس کو محمد بن اسحاق بن خزیمۃ نے مختصراً نکالا ہے۔[1] ....................................................................... (31)ضعیف :الشریعۃ للآجری: (ص:۶۶،دوسرا نسخہ ص:۲۵۳،رقم:۷۶۲)اس میں ویعلو علی کرسیہ کے الفا ظ نہیں ہیں ۔ یہ الفاظ منکر ہیں ۔ ، الأوسط للطبرانی: (۶۰۷۹،دوسرا نسخہ :۱۰؍۱۷۲ رقم:۱۷۲۵۰) ، المجمع للھیثمی :(۱۰؍ ۱۵۴)اسحاق بن یحییٰ عن طلحہ نے عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہی نہیں ہے ۔ صحیح بات یہ ہے کہ یہ راوی اسامہ بن یحییٰ بن طلحہ بن عبید اللہ القرشی ہے۔ اس نے عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نہیں پایا اور یہ بھی ضعیف ہے۔[2]
[1] ضعیف۔صحیح ابن خزیمہ:(۴ / ۲۶۳)، مسند البزار:(۲/۲۹، ۲۸،ح:۱۲۸): شرح السنہ للبغوی:(۷/ ۱۵۹)،شرح الاعتقاد للالکائی: (۷۵۱)،شعب الایمان للبیہقی: (۳۷۷۴۔ط:ہندیہ) [2] التقریب:(۳۹۰)