کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 70
اس کی پکارقبول کی جائے؟ کیا ہے کوئی معافی طلب کرنے والا کہ اس کو معاف کیا جائے ؟یہاں تک کہ صبح پھوٹ پڑے۔[1] ۶۲: اور سعید بن مرجانہ کی روایت میں ، وہ ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں ۔ اس کے آخر میں یہ الفاظ زیادہ ہیں ۔ پھر اللہ اپنے ہاتھوں کو پھیلاتا ہے ۔ پھر کہتا ہے :’’کو ن ہے جو مفلس اور ظالم کے علاوہ کو قرض دے ۔[2] ۶۳: اور ابو حازم کی روایت میں ہے وہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ رات کے آخری تہائی حصے میں آسمان دنیا پر آتا ہے اور آواز دیتا ہے کہ کیا ہے کوئی سوال کرنے والا کہ میں اس کو دوں ۔کیا ہے کوئی اپنے گناہوں کی معافی مانگنے والا میں اس کو معاف کروں ،سوائے جن و انس کے ہر ذی روح اس آواز کو جان لیتی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اس وقت ہوتا ہے جب مرغے بولتے ، گدھے ہینکتے اور کتے بھونکتے ہیں ۔[3] ۶۴: اور موسی بن عقبہ کی روایت میں بہترین اضافہ ہے جس کو وہ اسحاق بن یحییٰ سے روایت کرتے ہیں ، وہ عبادہ بن صامت سے ، اور وہ اضافے یہ ہیں کہ جن کی خبر ہمیں الو یعلی حمزہ بن عبد العزیز المھلبی نے دی وہ کہتے ہیں کہ ہمیں عبد اللہ بن محمد الرازی نے ،وہ کہتے ہیں ، ہمیں ابو عثمان محمد بن عثمان بن ابی سوید نے ، وہ کہتے ہیں ، ہمیں عبد
[1] صحیح مسلم :(۱۷۷۴)،عمل الیوم واللیلۃ للنسائی: (۴۷۸)،کتاب التوحیدلاابن خزیمہ: (۱۹۳)،صحیح ابن حبان:(۷۵۸)،السنۃ لابن ابی عاصم:(۵۰۹) [2] صحیح مسلم:(۷۶/۱۷۷۵) [3] کتاب التوحید لابن خزیمہ :(ص:۳۰۸)معرفۃ السنن والآثار للبیہقی (۲۱۳)