کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 68
۵۴: اور ابوالزبیر جابر رضی اللہ عنہ سے۔(31) ۵۶: اور ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا [1] اور ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے[2] ۵۵: اور سعید بن جبیر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ سے ۔[3] ۵۷: یہ سب کے سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں ۔ کہ آپ نے فرمایا : إذا مضی نصف اللیل أو ثلثاہ ینزل اللّٰہ إلی السماء الدنیا فیقول ہل من سائل فیعطی؟ ہل من داع فیستجاب لہ؟ ہل من مستغفر فیغفر لہ؟ حتی ینفجر الصبح " ’’اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتے ہیں ، جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے۔پس اللہ تعالیٰ کہتے ہیں :کون ہے جو مجھ سے سوال کرے؟ پس میں اس کو عطاکروں گا۔ کون ہے جو مجھے پکارے ؟ پس میں اس کا ......................................................................... (31) ضعیف ۔ مسند البزار،کشف الاستار: (۱۱۲۸) اس میں ابوزبیر مدلس راوی ہے اور عن سے روایت کررہاہے ۔
[1] حسن صحیح ۔سنن ابن ماجہ (۱۳۶۷)،الرد علی الجھمیۃ للدارمی:(۱۳۴دوسرا نسخہ:۲۸۷) ،النزول للدارقطنی: (ص۱۶۹)شرح الاعتقاد للالکائی: (۷۶۶) الستہ لابن ابی عاصم: (۵۲۵)،الصحیحہ:(۳/۱۳۵۔۱۳۹) [2] صحیح لغیرہ۔مسند احمد:(۶/۲۳۸)،سنن الترمذی:(۷۳۹)،سنن ابن ماجہ:(۱۳۸۹)،مسند عبدبن حمید:(۱۵۰۷)،النزول للدار قطنی: (۱۶۹)، شرح الاعتقاد:(۷۶۴)،مجمع الزوائد: (۱۲۹۰۷۔۱۲۹۶۲) ،المعجم الاوسط للطبرانی:(۶۷۷۶)یحیی بن ابی کثیر نے عروہ سے حدیث نہیں سنی۔نیز حجاج اور یحیی کے درمیان بھی انقطاع ہے ۔تحفہ الاحوذی:(۳/۵۰۳)علامہ البانی نے شواہد کی بنا پر اس کو صحیح کہا ہے ۔ الصحیحۃ:(۱۱۴۴) [3] الرد علی الجھمیہ للدارمی (۱۳۷)، النزول للدارقطنی(۹۵، ۹۶)شرح الاعتقاد للالکائی (۷۶۸موقوفا)شرح الاعتقاد للالکائی (۷۶۷مرفوعا)۔