کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 67
۴۹: اور موسیٰ بن عقبہ، اسحاق بن یحییٰ سے وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے ۔(30) ۵۰: اور عبد الرحمن بن کعب بن مالک ،سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے۔[1] ۵۱: اور عبید اللہ بن ابی رافع، علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کرتے ہیں ۔[2] ۵۲: اور شریک، ابو اسحاق سے وہ ابو الأحوص سے وہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے۔[3] ۵۳: اور محمد بن کعب فضالہ بن عبید سے ، وہ ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے۔[4] ............................................................................................................ (30) حسن ۔ الشریعۃ للآجری :(ص:۳۱۲دوسرا نسخہ:ص۲۵۳ رقم:۷۶۲)اس کی سند میں اسحاق بن یحیی ضعیف ہے اس نے سیدنا عبادہ بن الصامت رضی اللہ عنہ سے سماع بھی نہیں کیا لہذا یہ روایت اپنے شواھد کے ساتھ حسن ہے نیز دیکھیں [5]
[1] صحیح۔ التوحید لابن خزیمہ:(۱۹۱) ، النزول للدارقطنی: (۷)نیز دیکھیں ۔فتح الباری لابن حجر:(۳/۳۰)۔ [2] صحیح ۔مسنداحمد:(۱/۱۲۰)،سنن دارمی:(۱/۳۴۸رقم:۱۵۲۶)،سنن الدارقطنی:(۱/۲۰)النزول للدارقطنی:(۱۔۳)،مسند ابی یعلی: (۶۵۷۶) [3] صحیح ۔ مسند احمد:(۱/ ۳۸۸،۴۰۳)،مسند ابی یعلیٰ: (۵۳۱۹) ،الردعلی الجھمیۃ لابی سعید الدارمی: (۱۳۰) ، التوحید لابن خزیمہ:(۸۹) یہ ابواسحق السبیعی کی وجہ سے ضعیف ہے لیکن اس کی متابعت ابراہیم الھجری کر رہے ہیں ۔ مسند احمد: (۱/۴۶۶)،الرد علی الجہمیۃ لاحمد بن حنبل :(۱۳۰)،التوحید لابن خزیمۃ (ص:۱۳۴۔۱۳۵)الشریعۃ للآجری:(ص:۳۱۲)،النزول للدارقطنی (۸۔۱۲)، مجمع الزوائد:(۱۰/۱۷۰ ،رقم:۱۷۲۴۳)،مسند ابی یعلی:(۵۲۹۸) [4] منکر۔الرد علی الجھیمۃ للدارمی: (۱۲۸) ،التوحید لابن خزیمہ:(۱۹۹)،تفسیرابن جریر:(۱۵/۱۳۹دوسرا نسخہ:۷/۴۶۰، رقم:۲۲۶۰۲)، التوحید لابن خزیمۃ: (ص:۱۳۵،۱۳۶) النزول للدارقطنی:(۷۵)،شرح الاعتقاد للالکائی:(۱/۱۰۰)،تفسیر بغوی: (۴/۲۳)،مجمع الزوائد:(۱۰/۱۵۵دوسرا نسخہ:۱۰/۱۷۲۔۱۷۳،رقم:۱۷۲۵۱)،المعجم الاوسط للطبرانی:(۸۶۳۵)اس کے ضعیف ہونے کی دو علتیں ہیں ۱:عبداللہ بن صالح صدوق کثیر الغلط ہے ۲:زیادہ بن محمد الانصاری منکرالحدیث ہے ۔التقریب:(۲۱۱۳)حافظ ہیثمی نے بھی اس کو منکر الحدیث کہا ہے۔نیز دیکھیں ۔الضعفاء للعقیلی :(۲/۹۳) [5] المعجم الاوسط للطبرانی:(۶۰۷۹)