کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 65
سنوں ، اورکون ہے جو مجھ سے سوال کرے پس میں اس کو عطا کروں ؟ اور کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے پس میں اسے بخش دوں ! [1] اور اس حدیث کی سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک کئی سندیں ہیں ۔ الف: اس کو روایت کیا ہے اوزاعی نے !وہ یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کرتے ہیں وہ ابوسلمہ سے وہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے۔[2] ب: تحویل سند: اور اس کو یزید بن ہارون نے اور اس کے علاوہ کئی ائمہ نے روایت کیا ہے ۔ محمد بن عمرو سے وہ ابو سلمہ سے وہ ابو ہریرہ سے۔[3] ت: اور مالک، زھری سے ، وہ اعرج سے وہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ۔[4]
[1] صحیح البخاری:(۷۴۹۴)، صحیح مسلم: (۷۵۸/۱۶۸)،موطا امام مالک:(۲/۳۵۔۳۶)،الرد علی الجھمیہ للدارمی:( رقم ۱۲۵)،سنن ابی داود:(۱۳۱۵)،،مسند احمد :(۲/۲۶۴،۲۶۵،۲۶۷)،سنن ابن ماجہ :(۱۳۶۶)،سنن الدارمی:(۱/۳۴۷)،الشریعۃ للآجری : (ص:۳۰۸)،السنۃ لعبداللّٰہ بن احمد:( ص:۱۵۴)،السنۃ لابن ابی عاصم:( رقم:۴۹۲)،التوحید لابن خزیمۃ:( ص:۱۲۷۔۱۲۸)،السنن الکبری للبیہقی:(۲/۳)،الاعتقاد للبیہقی:( رقم:۲۹۱)،الاسماء والصفات للبیہقی:( ص:۴۴۹)،شرح السنۃ للبغوی:(۴/۶۵۔۶۶)یہ حدیث متواتر ہے جس طرح ابن عبدالبر نے کہا ہے ۔التمھید:(۷/۱۲۸)نیز دیکھیں الماتریدیۃ :(۳/۳۶) [2] مسلم (۷۵۸/۱۷۰) [3] سند ہ حسن ۔مسند احمد:(۲/ ۵۰۴)،سنن دارمی: (۱/۳۴۶ح:۱۵۱۹)،السنۃ لابن ابی عاصم:( رقم:۴۹۵،۴۹۶)،التوحید لابن خزیمۃ:( ص:۱۲۹)،کتاب النزول للدارقطنی :(رقم:۱۳۔۱۹) [4] التمھید لابن عبد البر:(۷/ ۱۲۹)