کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 64
ہے اسے آج آنے سے کون روک سکتا ہے‘‘۔[1] ۴۵: اللہ تعالیٰ کا ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول کی حدیث ایسی ہے کہ اس کی سند پر اتفاق کیا گیا ہے۔ صحیحین میں مالک بن انس،عن الزھری، عن الاغر و ابی سلمۃ عن ابی ھریرۃ کی سند سے موجود ہے ۔ ۴۶: ہمیں خبر دی ابو علی زاھر بن احمد نے ، ان کو ابو اسحاق ابراہیم بن عبد الصمد نے بیان کیا ، ان کو ابو مصعب نے ، ان کومالک نے ، (تحویل سند) ہمیں ابو بکر بن زکریا نے بیان کیا ، ان کو مصعب نے ، ان کو ابو حاتم مکی بن عبدان نے ، ان کو محمد بن یحییٰ نے ، و ہ کہتے ہیں کہ یہ اس میں سے ہے جو میں نے علی بن نافع پر پڑھا ہے ۔ اور ان کو مطرف نے اور وہ مالک سے روایت کرتے ہیں ۔ (تحویل سند) ہمیں بیان کیا ابو بکر بن زکریا، ان کوابوالقاسم عبید اللہ بن ابراہیم بن بالویہ، ان کو یحییٰ بن محمد نے بیان کیا ، ان کو یحییٰ بن یحییٰ نے ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے مالک پر قرأت کی ہے ، وہ ابن شھاب الزھری سے روایت کرتے ہیں ، وہ ابوعبد اللہ الاغر سے ، وہ ابو سلمہ سے، وہ ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے، یقیناً اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" ینزل ربنا تبارک وتعالیٰ فی کل لیلۃ إلی سماء الدنیا حین یبقی ثلث اللیل الأخیر، فیقول: (من یدعونی فأستجیب لہ، ومن یسألنی فأعطیہ، ومن یستغفرنی فأغفر لہ ".’’ہمارا رب عزوجل آسمان دنیا کی طرف ہر رات اترتا ہے جب رات کا آخر ی تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے ۔‘‘پس وہ کہتا ہے: کون ہے جو مجھے پکارے میں اس کی پکار کو
[1] صحیح ہے۔ ’’العلو للذھبی‘‘ (ص:۱۳۲)شیخ البانی نے اس کو صحیح کہا ہے ۔مختصر العلو:( ص:۱۹۳)الحجۃ فی بیان المحجۃ: (۲/۱۲۵)