کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 63
نہیں ہوتا! پھر عبد اللہ بن مبارک نے کہا: اللہ تعالیٰ نزول فرماتاہے جیسے چاہتا ہے۔‘‘[1] ۴۳: اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ عبد اللہ بن مبارک نے اس آدمی کو کہا کہ جب تیرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث آجائے تو اس کے سامنے جھک جا۔ ۴۴: میں نے حاکم ابو عبد اللہ الحافظ سے سنا وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو زکریا یحییٰ بن محمد العنبری سے ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم بن ابی طالب سے وہ کہتے ہیں میں نے سنا احمد بن سعید بن ابراہیم ابوعبداللہ الرباطی سے ، و ہ کہتے ہیں میں ایک دن امیر عبد اللہ بن طاہر کی مجلس میں حاضر ہوا اور اسحاق بن راہویہ بھی وہاں حاضر ہوئے۔ تو ان سے حدیث نزول کے بارے میں سوال کیا گیا کہ کیا وہ صحیح ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا ’’ہاں ‘‘ چنانچہ امیر عبداللہ کے قائدین، وزیروں نے کہا:اے ابو یعقوب(اسحاق بن راہویہ ) ! کیا تو گمان کرتا ہے کہ اللہ ہر رات نزول فرماتے ہیں ۔کہا: ’ہاں ‘ پھر کہا گیا کہ نزول کیسے ہوتاہے۔ اسحاق بن راہویہ نے اس کو کہا کہ تو فوقیت کو ثابت رکھ یہاں تک کہ میں تیرے لیے نزول کو بیان کروں ۔ آدمی نے کہا میں فوقیت کو ثابت رکھتا ہوں ، تو اسحاق بن راہویہ نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھا:( وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا) [الفجر:۲۲]’’اور تیرارب آئے گااور فرشتے صف در صف ہوں گے۔ ‘‘ عبد اللہ بن طاہر امیر نے کہا: اے یعقوب! یہ آنا تو قیامت کوہوگا ، اسحاق بن راہویہ نے اس بات کو سن کر کہا کہ اللہ تعالیٰ امیر کو عزت بخشے ’’جو قیامت کو آسکتا
[1] صحیح ۔شرح الاعتقاد للالکلائی:(۷۷۴) ،الاسماء والصفات للبیہقی :(۵۶۸) تفصیل کی لیے دیکھیے مختصر العلو: (ص:۱۹۳)۔