کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 62
کی اصل مراد کی تلاش کیلئے ، حالانکہ ان کی اصل مراد اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ٰاورجو علم میں پختہ ہیں وہ کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے ، سب ہمارے رب کی طرف سے ہے اور نصیحت قبول نہیں کرتے مگر وہ جو عقلوں والے ہیں ‘‘ [آل عمران:۷] ۴۱: ہمیں ابوبکر بن زکریا الشیبانی نے خبر دی ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو حامد بن الشرقی سے سنا ہے وہ کہتے ہیں ، میں نے حمد ان السلمی اور ابو داؤد الخفاف سے سنا ، وہ دونوں کہتے ہیں کہ ہم نے اسحاق بن ( راہویہ )ابراہیم الحنظلی سے سنا، و ہ کہتے ہیں مجھ کو امیر عبد اللہ بن طاہر نے کہا: ’’اے ابو یعقوب اس حدیث کو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا ہے ’’ہمارا رب ہر رات کو آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے ‘‘وہ کیسے نزول فرمایا ہے ؟ وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ امیر کو عزت دے ! اللہ تعالیٰ کے معاملے کیلئے کیفیت نہیں بتائی جاتی ، وہ بغیر کیفیت کے نزول فرماتا ہے ۔[1] ۴۲: ہمیں ابو یعقوب اسحاق بن ابراہیم العدل نے بیان کیا ، ان کو محبوب بن عبد الرحمن نے ، ان کو ان کے دا دا ابوبکر محمدبن احمد بن محبوب نے ، ان کو احمد بن حمویہ ، ان کو ابو عبد الرحمن العتکی نے ، ان کو محمد بن سلام نے وہ کہتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ بن مبارک سے شعبان کی پندرہویں رات میں اللہ تعالیٰ کے نزول کے بارے میں سوال کیا تو عبداللہ بن مبارک نے کہا:’’اے کمزور شخص وہ ہر رات کو نزول فرماتا ہے۔ تو آدمی نے ان کو کہا کہ اے ابو عبد الرحمن! وہ کیسے نزول فرماتاہے ؟ کیا وہ جگہ (عرش) اس سے خالی
[1] صحیح :’’ شرح الاعتقاد للالکائی: (۷۷۴) ،الاسماء والصفات للبیہقی:(ص:۵۶۸)،العلو للذھبی:(ص۱۳۲)،تاریخ بغداد:(۶/۳۵۲)، شرح حدیث نزول لابن تیمیہ: (ص:۵۱)