کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 58
۳۴: (ابوعثمان الصابونی نے کہا:) کہ اہل سنت اور اہل بدعت میں یہ فرق ہے کہ اہل بدعت جب اللہ تعالیٰ کی صفات کو سنتے ہیں تو فورا اس کو رد کردیتے ہیں اور اس کو قبول نہیں کرتے یا پھر صرف اور صرف ظاہرا قبول کرتے ہیں ۔ پھر ایسی تاویل کرتے ہیں کہ حدیث کو اس کے اصل معنی سے پھیر دیتے ہیں اور اپنی عقلوں اور حیلوں کو اس میں داخل کردیتے ہیں ۔ حالانکہ وہ اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ جو رسول اللہ نے فرمادیا ہے وہ اسی طرح حق اور سچ ہے۔ کیونکہ دوسرے لوگوں کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود رب کو اچھی طرح جاننے والے ہیں ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفات اور تمام مسائل میں حق و سچ اور وحی کے علاوہ کوئی بات نہیں کرتے ۔ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان اس کی دلیل ہے ’’اور آپ خواہش سے نہیں بولتے، نہیں ہے وہ مگر ایسی وحی جو آپ کی طرف کی جاتی ہے۔[النجم :۳۔۴] ۳۵: امام زھری اور ان کے علاوہ بہت سے ائمہ اور علماء اس بات کے قائل ہیں ۔ علی اللّٰہ البیان وعلی الرسول البلاغ وعیلنا التسلیم ۔کہ اللہ تعالیٰ پر بیان کرنا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کو آگے پہنچانا ہے او ر ہم پر تسلیم کرناہے۔[1] ۳۶: اور یونس بن عبد الصمد بن معقل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں : کہ جعد بن درھم، وھب بن منبہ کے پاس آیا اوران سے اللہ تعالیٰ کی صفات کے بارے میں
[1] صحیح۔الزھد لابن ابی عاصم :(۷۱)،الحلیۃ لابی نعیم : (۳/۳۶۹) اور امام بخاری نے اس کو تعلیقا ذکر کیا ہے صحیح البخاری :(۱۳/۵۱۲مع فتح الباری)امام حمیدی سے بھی یہ صحیح ثابت ہے۔