کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 57
۳۲: اور ہمیں ابو عبد اللہ حاکم نے خبر دی ، وہ کہتے ہیں کہ ان کو امام ابو ولید حسان بن محمد الفقیہ نے ، وہ کہتے ہیں : ان کو ابراہیم بن محمود نے ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ربیع بن سلیمان سے سنا ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے :جب تم لوگ مجھ کو دیکھو کہ میں کوئی ایسا قول بیان کررہا ہوں جس کے مخالف رسول اللہ سے صحیح ثابت ہے، توجان لوکہ میری عقل چلی گئی ہے۔[1] ۳۳:امام حاکم نے کہا کہ میں نے ابوالولید سے کئی بار سنا وہ کہتے ہیں میں نے زعفرانی سے بیان کیا۔ بے شک امام شافعی نے ایک دن حدیث بیان کی ،ایک سوال کرنے والے نے کہا :اے ابوعبداللہ تو یہ کہتا ہے؟امام شافعی نے کہا کہ تو مجھے عیسائیوں کے گرجے او ر ان کے معبدخانے میں دیکھتا ہے اور مجھے کفار کی راہ پر تصور کرتا ہے یا مجھے مسلمانوں کی مسجد میں دیکھتا ہے اور مسلمانوں کے نقش قدم پر تصور کرتا ہے جو ان کے قبلہ کو قبلہ مانتا ہے۔ میں حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا ہوں پھر میں کیوں نہ اس کے ساتھ بات کروں ؟!(26) ....................................................................... (26)صحیح عن الشافعی ،اس کی سند میں ایک مبھم راوی کی وجہ سے ضعف ہے ۔لیکن اس کو امام شافعی سے ابونعیم اصفہانی نے بھی ایک دوسری سند سے بیان کیا ہے اور وہ سند صحیح ہے ۔[2]
[1] سندہ صحیح ۔ الحلیۃ لابی نعیم: (۹/۱۰۶)،الفقیہ والمتفقہ للخطیب :(۴۰۵) ، آداب الشافعی لابن ابی حاتم: (ص:۶۷)المدخل للبیہقی:(۱/۲۰)اخبار اصفہان: (۱/۱۸۳)ذم الکلام للھروی :(۲/۴۷)،مناقب الشافعی :(۱/۴۷۴) [2] حلیۃ الاولیاء:(۹/۱۰۶)