کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 56
۳۱: پس رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے اس کے اسلام اور ایمان کا فیصلہ کیا ہے جب اس نے اس بات کا اقرار کیا کہ اس کا رب آسمان میں ہے اور اس نے اپنے رب کو صفت علو اور فوقیت سے پہچانا۔ اور اسی وجہ سے امام شافعی رحمہ اللہ نے کفارہ میں کافرہ کو آزاد کرنے کے جواز کا فتوی مخالفین کے رد میں اس حدیث سے دیا ہے ۔ اس کے اس عقیدہ کی بناء پر کہ یقیناً اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق اورساتوں آسمانوں کے اوپر اپنے عرش پر ہے ۔ جس طرح اہل السنۃ والجماعۃ کے سلف و خلف کا یہی عقیدہ ہے۔ اگر صحیح خبرموجودنہ ہوتی تو امام شافعی رحمہ اللہ یہ بات نہ کہتے۔ امام شافعی نے اپنے عقیدے اور اپنی وصیت میں کہا ہے کہ وہ با ت جو سنت سے ثابت ہے وہی میرا عقیدہ ہے اور میں نے اہل الحدیث کو بھی اسی عقیدہ پردیکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمان پر اپنے عرش پر( مستوی) ہے وہ اپنی مخلوق سے جس طرح چاہے قریب ہوتا ہے اورآسمان دنیا پر جس طرح چاہتا ہے نزول فرماتا ہے ۔[1] ........................................................................................................................... کی سند میں مسعودی عبدالرحمن بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود مختلط ہے اور یزید بن ھارون نے ان سے اختلاط کے بعد سنا ہے ،اور یہ روایت صحیح ابن خزیمہ :(۱؍۲۸۶)میں بھی ہے اس کی سند میں طیالسی ہے اور اس نے مسعودی سے اختلاط کے بعد بیان کیا ہے ۔اس لیے شیخ البانی نے اس کو ضعیف کہا ہے ۔[2] اورسیدنا معاویہ بن الحکم رضی اللہ عنہ کی حدیث ( صحیح مسلم :۵۳۷،مسند احمد:(۲؍۸۳۲،۸۳۳،رقم:۲۴۱۶۵،۲۴۱۶۹،۲۴۱۷۴)،السنن الکبری للبیہقی:(۱۵۲۶۶۔۱۵۲۶۷)میں ہے ۔نیز دیکھیں : [3]
[1] اثبات صفۃ العلو:( ص:۱۸۰)،العلو:( ص:۱۲۰)،شرح الابانۃ لابن بطۃ:( ص:۲۳۲)،اجتماع الجیوش الاسلامیۃ:( ص:۵۹) [2] مختصر العلو :(ص۸۱) [3] الرد علی الجہمیہ :(رقم:۶۰۔۶۲)