کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 55
جیسے رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا :وارث نہ بنے مسلمان کافر کا اور نہ وارث بنے کافر مسلمان کا۔[1]
۳۰: اور ہمارے امام ابو عبد اللہ بن محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب’’المبسوط‘‘ کے اندر کفارہ میں مومنہ گردن آزاد کرنے کے مسئلے میں سے یہ دلیل اخذ کی ہے کہ غیر مومنہ کو کافر قرار دینا سیدنا معاویہ بن حکم کی حدیث کی وجہ سے درست نہیں ہے۔[2]
کیونکہ انہوں نے خود سیاہ رنگ کی لونڈی کو کفارہ میں آزاد کرنے کا ارادہ کیا تھا اور پھراس کے بارے میں اللہ کے رسول صلی علیہ وسلم سے سوال کیا تھا ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا امتحان لیا ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کہا کہ’’ میں کون ہوں ‘‘اس نے آپ کی طرف اشارہ کیا اور آسمان کی طرف ۔ وہ مراد لے رہی تھی : کہ یقیناً آپ اللہ کے رسول ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ جو آسمان میں ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات سن کر فرمایا کہ ’’تو اس کو آزاد کردے یہ تو مومنہ ہے۔‘‘(25)
.....................................................................................
(25)ان الفاظ سے یہ حدیث سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے ۔مسند احمد :(۲؍۲۹۱)،سنن ابی داود:(۳۲۸۴)،التوحید لابن خزیمۃ :(۱؍۲۸۴)،السنن الکبری للبیہقی:(۷؍۳۸۸دوسرا نسخہ:(۷؍۶۸۰ رقم:۱۵۲۶۸))،العلو لابن قدامہ:(۱۷)اس
[1] صحیح بخاری :(۶۷۶۴)، صحیح مسلم :(۱۶۱۴)،سنن ابی داود :(۲۹۰۹)،سنن الترمذی :(۲۰۱۷)،سنن ابن ماجہ :(۲۷۲۹)،سنن الدارمی:(۳۰۰۲)،المنتقی لابن الجارود:( ۹۵۴)۔اس کے راوی أسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ۔فتاوی المحمدیہ:( ص:۳۵)،اثبات صفۃ العلو رقم:(۱۰۲)،معرفۃ علوم الحدیث :(ص:۲۴)
[2] الام للشافعی :۵ /۴۰۲)