کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 54
۲۹: اور میں نے حاکم ابو عبد اللہ الحافظ سے ان کی کتب التاریخ اور معرفۃ علوم الحدیث سے سنا جو انہوں نے نیسا پور کے لوگو ں کی لیے لکھی تھیں ۔ان جیسی کتب پہلے نہیں لکھی گئی تھیں ۔ وہ کہتے ہیں میں نے ابو جعفر محمد بن صالح بن ھانی سے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو بکر محمد بن اسحاق بن خزیمۃ سے سنا، وہ کہتے ہیں : من لم یقل بأن اللّٰہ عز وجل علی عرشہ، فوق سبع سمواتہ، فہو کافر بربہ، حلال الدم، یستتاب فإن تاب وإلا ضربت عنقہ، وألقی علی بعض المزابل حتی لا یتأذی المسلمون ولا المعاہدون بنتن رائحۃ جیفتہ، وکان مالہ فیئا لا یرثہ أحد من المسلمین، إذ المسلم لا یرث الکافر، کما قال النی صلی اللّٰہ علیہ وسلم " لا یرث المسلم الکافر ولا الکافر المسلم " رواہ البخاری ’’جو اس بات کا اقرار نہ کرے کہ اللہ تعالیٰ سات آسمانوں کے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے۔ پس وہ اپنے رب کا انکار کرنے والا ہے۔ اس کا خو ن حلال ہے ۔ اس سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے گا۔ پس اگر وہ توبہ کرے تو اچھا ہے ورنہ اس کی گردن ماری جائے گی۔ اور اس کو اتنی دیر تک روڑی ( کوڑا کرکٹ پھینکے جانے کی جگہ) پر پھینکا جائے جتنی دیر تک مسلمان اور ذمی لوگ اس کے جسم کی بدبو سے تکلیف میں نہ پڑیں ۔ اور اس کا مال غنیمت وفئی کا مال ہے۔ اس کا کوئی مسلمان وارث نہیں بنے گاکیونکہ مسلمان کافر کا وارث نہیں بنتا ۔[1]
[1] صحیح الی ابن خزیمۃ ۔معرفۃ علوم الحدیث للحاکم:( ص:۸۴)،اثبات صفۃ العلو:(۱۱۲)،امام ابن تیمیہ نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے۔ الحمویۃ :(۳۳۹۔۳۴۰)