کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 49
۲۲: سلف علماء امت اور ائمہ دین نے اللہ تعالیٰ کے عرش پرہونے میں اختلاف نہیں کیا اور نہ ہی انھوں نے اس بارے میں اختلاف کیا ہے کہ اللہ کا عرش آسمانوں کے اوپر ہے ،وہ اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کو اسی طرح ثابت کرتے ہیں جس طرح ان کو اللہ تعالیٰ نے ثابت کیا ہے اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی خبر کی تصدیق کرتے ہیں ۔اور اس کو اسی طرح مطلق رکھتے ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ نے استواء علی العرش کو مطلق رکھا ہے ۔اور اللہ تعالیٰ کی تمام خبروں کو ظاہر پر محمول کرتے ہیں اور اس کا علم اللہ کے سپرد کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں : (آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ) ’’ہم اس پر ایمان لے آئے سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے اور عقل والے ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں ’’[آل عمران:۷] جیسے اللہ نے علم میں مضبوط لوگوں کے بارے میں خبر دی ہے کہ وہ بھی یہی بات کہتے ہیں پس اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوگیا اور اس نے ان کی تعریف کی ہے۔ ۲۳: ہمیں خبر دی ابوالحسن عبدالرحمن بن ابراھیم محمد بن یحی المزکی نے وہ کہتے ہیں کہ ہمیں محمد بن داود بن سلیمان الزاھد نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ مجھے خبردی علی بن محمد بن عبید ابوالحسن الحافظ نے وہ کہتے ہیں ہمیں ابو یحی بن کیسبہ الوراق نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہمیں بیان کیا محمدبن الاشدس الوراق ابوکنانہ نے وہ کہتے ہیں ہمیں بیان کیا ابوالمغیرہ الحنفی نے وہ کہتے ہیں ہمیں بیان کیا قدۃ بن خالد نے وہ حسن سے روایت کرتے ہیں وہ آگے اپنی ماں سے اور وہ ام المومنین سیدہ ام سلمۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں (الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى)رحمن والا عرش پر بلند ہے (طہ:۵)وہ کہتی ہیں کہ ’’استواء معلوم ہے اور کیفیت مجہول ہے اور