کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 44
گمراہیوں اور بری باتوں سے وہ روکے گئے تھے انہی میں انھوں نے سرکشی اور تکبر کو اختیار کیا اور یہ لوگ ان چیزوں میں غورو خوض کرنے لگے کہ جن میں علماء سلف نے غورو خوض نہیں کیا۔ محمدبن جریر نے بیان کیا کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کہا ہے:أن من قال: لفظی بالقرآن غیر مخلوق فہو مبتدع، فإنما أراد أن السلف من أہل السنۃ لم یتکلموا فی باب اللفظ ولم یحوجہم الحال إلیہ، وإنما حدث الکلام فی اللفظ من أہل التعمق وذوی الحمق الذین أتوا بالمحدثات، وبحثو ا عما نہو ا عنہ من الضلالات وذمیم المقالات، وخاضوا فیما لم یخض فیہ السلف من علماء الإسلام، فقال الإمام أحمد ہذا القول فی نفسہ بدعۃ، ومن حق المتدین أن یدعہ، ولا یتفوہ بہ ولا بمثلہ من البدع المبتدعۃ، ویقتصر علی ما قالہ السلف من الأئمۃ المتبعۃ أن القرآن کلام اللّٰہ غیر مخلوق، ولا یزید علیہ إلا تکفیر من یقول بخلقہ۔ جس نے کہا کہ لفظی بالقرآن غیر مخلوق ہے تو وہ بدعتی ہے بے شک اہل السنہ میں سے سلف نے اس پر بات نہیں کی اور نہ ہی انہوں نے اس کی ضرورت محسوس کی ہے لفظی بالقرآن کی بحث احمقوں کی طرف سے آئی ہے جنہوں نے بدعات جاری کیں انہوں نے ان چیزوں میں بحثیں کیں جن گمراہیوں اور بری باتوں سے روکا گیا ،انہوں نے ان چیزوں میں غور و فکر کیا جن پرسلف نے نہیں کیا تھا،امام احمدنے کہا کہ یہ قول بذات خود بدعت ہے اور اہل سنت کے لائق ہے کہ وہ اس کو چھوڑ دیں اور ہر