کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 43
لفظیت کا قائل جھمی ہے یہ بات ان سے صحیح ثابت ہے کہ انہوں نے یہ قول اس لیے کہا تھا کہ جہم اور ان کے اصحاب قرآن کو صراحتاََ مخلوق کہتے تھے اور وہ لوگ جو لفظیت کے قول کے ذریعے خلق قرآن تک پہنچ جاتے ہیں اھل السنہ والجماعہ اس زمانے میں خلق قرآن کی واضح تصریح سے ڈر محسوس کررہے تھے تو انہوں نے ان لوگوں کو بھی اس قول میں شامل کردیا کہ لفظی بالقرآن مخلوق کے قائل جھمی ہیں ۔تاکہ وہ خود جہمیہ میں سے شمار نہ کیے جائیں اور جہمیہ انسانوں کے شیطان ہیں جو ایک دوسرے کی طرف دھوکے والی بات کو اچھا کرکے پیش کرتے ہیں ۔پس انہوں نے اس لفظ کو ذکرکیا اور اس سے مراد لیا ہے کہ قرآن کریم ہمارے لفظ کے ساتھ مخلوق ہے ۔اسی وجہ سے امام احمد نے ان کا نام جہمیہ رکھا تھا ۔ اور امام احمد سے بیان کیا جاتا ہے کہ لفظیت کا شر جہمیہ کی طرف سے آیا تھا۔[1] ۱۷: اور رہا وہ جس کو امام احمد بن جریر نے امام احمد سے بیان کیا ہے کہ جو شخص لفظی بالقرآن غیر مخلوق کا قائل ہے وہ بدعتی ہے۔ پس انہوں نے اس سے یہ مراد لیا ہے کہ اھل السنۃ کے اسلاف نے لفظیت کے باب میں بالکل کلام نہیں کی اور نہ ہی زمانے نے ا ن کو اس کی طرف محتاج کیا ہے اور لفظیت کے بارے میں اقوال بے وقوفوں اور جاھلوں کی طرف سے بیان کیے گئے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے بدعات ایجاد کی ہیں اورجن
[1] صحیح ۔السنۃ لعبداللّٰہ بن احمد:(۱/۱۶۵،رقم:۱۸۵)