کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 42
۱۳: وہ(یعنی ابن جریر) فرماتے ہیں کہ پھر میں نے اپنے ساتھیوں کی ایک جماعت سے سنا ہے کہ جن کے نام مجھے یاد نہیں وہ ان سے ذکر کرتے ہیں کہ یقیناً وہ کہا کرتے تھے کہ جس شخص نے یہ کہا کہ ’’لفظی بالقرآن‘‘ میرا تلفظ کرنا قرآن کے ساتھ مخلوق ہے ۔پس وہ جھمی ہے اور جس نے غیر مخلوق کہا وہ بدعتی ہے۔(17) ۱۴: محمد بن جریر نے کہا : ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی بات نہیں ہے کہ ہم اس کی بات کے علاوہ کوئی بات کریں ۔کیونکہ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی ایسا امام نہیں ہے کہ جس کی ہم اتباع کریں اور اسی میں قناعت اور کفایت ہے اور وہ امام پیروی کے لائق ہے ۔ ۱۵: یہ محمد بن جریر کے وہ الفاظ ہیں جو میں نے بعینہ ان کی کتاب ’’الاعتقاد‘‘ سے نقل کیے ہیں ۔[1] ۱۶: میں کہتا ہوں (یعنی محمد بن جریر) اس نے اپنے نفس سے اس فصل کی بالکل نفی کردی ہے جو اس کی کتاب میں اس کی طرح منسوب ہے اور ان پر تہمت لگائی گئی ہے اس کے سنت کے راستے سے پھرنے کی وجہ سے یا اس کو کچھ بدعت کی طرف مائل کیا گیا ہے ۔اور وہ جو انہوں احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ ........................................................................................ (17)ضعیف ۔ الاعتقاد للالکائی :(۶۰۲)السنۃ لعبداللہ بن احمد :(۱۸۱۔۱۸۵)،صریح السنۃ لابن جریر :(۳۰۔۳۵)یہ مبھم راویوں کی وجہ سے ضعیف ہے ۔امام ابن قتیبہ نے کہا کہ اس کے اس پر جھوٹ ہونے میں کوئی شک نہیں ہے ۔الاختلاف فی اللفظ :(ص۴۵)اس کا پہلا حصہ امام عبداللہ نے اپنے باپ امام احمد بن حنبل سے السنۃ:(۱؍۶۵)۱میں نقل کیا ہے۔
[1] الاعتقاد : (ص:۲۸،۲۹،بتصرف)