کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 41
کلام اللّٰہ غیر مخلوق "کہ یہ جائز ہی نہیں ہے کہ نیسا پورمیں اس مسئلہ کے متعلق مناظرہ ، بحث ومباحثہ کیا جائے ،قرآن اللہ کا کلام ہے اور غیر مخلو ق ہے۔(16) ۱۲: محمد بن جریر طبری نے اپنی کتاب الاعتقاد میں بیان کیاہے جو انھوں نے اس مسئلہ میں لکھی ہے کہ بندوں کی زبان سے نکلے ہوئے قرآن کے الفاظ مخلوق ہیں ؟ ۔پس اس بارے میں کسی صحابی سے کوئی اثر منقول نہیں ہے او ر نہ ہی کسی تابعی سے مگر اس ذات سے جس کی بات میں نفع اور شفاء ہے اور اس کی اتباع کرنے میں ہدایت و کامرانی ہے اور وہ شخص جس کی بات پہلے ائمۃ کی بات کے قائم مقام ہو جیسے ابو عبداللہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ ہیں ۔پس ابواسماعیل ترمذی نے مجھ کو بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبداللہ احمد بن حنبل سے سنا ، و ہ کہہ رہے تھے لفظی کا قائل جھمی ہے ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’فاجرہ حتی یسمع کلام اللہ ‘‘ تو اس کو پناہ دے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کا کلام سن لے۔ [التوبۃ:۶]امام احمد نے کہا :تو پھر کس نے سنا ؟فرمایا: پھر میں اپنے اصحاب کی ایک جماعت سے سنا جن کے نام مجھے یاد نہیں رہے وہ (امام احمد)ان سے بیان کرتے ہیں انھوں نے فرمایا کہ جو شخص کہے کہ میرے قرآن کے الفاط مخلوق ہیں وہ جہمی ہے اور جو کہے غیر مخلوق ہیں وہ بدعتی ہے۔[1] .................................................................................. (16)اس کی سند میں سعید بن اشکاب کا ترجمہ نہیں ملا ۔
[1] صحیح ۔السنۃ لعبداللّٰہ بن احمد :(۱/۱۶۵)