کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 39
تمام اللہ تعالیٰ کی ایسی کلام ہے جو غیر مخلوق ہے،پس جس نے اس (قرآن)کے مخلوق ہونے کا دعوی (گمان)کیا تواس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفرکیا۔ ۷۔ میں نے حاکم ابو عبداللہ سے سنا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے امام ابو ولید حسان بن محمد سے سنا وہ کہتے ہیں کہ میں نے امام ابو بکر محمد بن اسحاق بن خزیمہ سے سنا ہے وہ کہہ رہے تھے :’’ القران کلام اللّٰہ غیر مخلوق، فمن قال: "إن القران مخلوق" فہو کافر باللّٰہ العظیم، لا تقبل شہادتہ، ولا یعاد إن مرض ولا یصلی علیہ إن مات، ولا یدفن فی مقابر المسلمین، ویستتاب فإن تاب وإلا ضربت عنقہ۔‘‘کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے مخلوق نہیں ہے پس جس شخص نے اس کو مخلوق کہا وہ کافر ہے ‘اس کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی ‘اور نہ ہی اس کی بیمار پرسی کی جائے گی‘اس کا نمازہ جنازہ بھی نہیں پڑھایا جائے گا اور نہ ہی اس کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا ۔پس اگر وہ توبہ کرلے تو اسکی توبہ قبول کی جائے گی وگرنہ اس کی گردن تن سے جدا کر دی جائے گی۔[1] ۸۔ پس رہا قرآن کے الفاظ ( 15) کا معاملہ شیخ ابوبکر اسماعیل الجر جانی نے اپنے رسالے جیلان والوں کے لیے تو اس کے متعلق شیخ ابوبکر اسماعیل الجرجانی رحمہ اللہ نے اپنے رسالے جو انھوں نے اہل جیلان کے لیے لکھا ہے، میں ذکر کیا ہے کہ جس نے اس بات کا گمان کیا کہ قرآن مجید پڑھتے وقت اس کے الفاظ مخلوق ہیں تحقیق اس نے قرآن کو ............................................................................................ (15)لفظیہ سے مراد وہ لوگ ہین جو کہتے ہیں کہ ہم قرآن کے جو الفاظ پڑھتے ہیں وہ مخلوق ہیں سلف نے ان لوگوں کو بدعتی قرار دیا ہے۔
[1] اسنادہ صحیح ۔سیر اعلام النبلاء للذھبی:(۱۴/۳۷۹)،تذکرۃ الحفاظ:(۲/۷۲۸،۷۲۹)،مختصرا۔