کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 32
اور یقیناً اللہ سبحانہ نے اہل الحدیث کو تحریف(8)تکثیف (9) سے محفوظ رکھا ہے اور ان پر معرفت اور سمجھ داری کا انعام کیا ہے۔ حتی تک کہ وہ توحید و تنزیہ کے راستے پر چل نکلے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان (لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ)اس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے اور وہ خوب سننے والا ، خوب دیکھنے والا ہے۔[الشوری :۱۱]کی پیروی کرتے ہوئے تعلیل و تشبیہ کے قول کو چھوڑ دیا ۔ ................................................................................................................... سے موسوم ہے،پاک ہے آپ کا رب جو جو بہت بڑی عزت والا ہے ہر اس چیز سے جو وہ کہتے ہیں ،یعنی اللہ تعالیٰ کی صفات کو مخلوقات کی صفات سے تشبیہ دینے والے اور اللہ تعالیٰ کی صفات کا انکار کرنے والے،خبر دار خالق و حاکم ہونا اللہ تعالیٰ ہی کے لیے خاص ہے اللہ تعالیٰ بڑے بابرکت ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔[1] (8)تفصیلی بحث مختصر الصواعق المرسلہ :(ص ۳۹۶ )میں ہے ،تحریف کرنے والوں نے استوی کا معنی مستوی ہونے کی بجائے غلبہ واقتدار کیا ،اور انھوں نے بل یداہ مبسوطتان کا معنی ہاتھ کی بجائے اس کا معنی نعمت اور قوت لیا اور انھوں نے وجاء ربک والملک صفاصفا میں اللہ تعالیٰ کے آنے کا معنی لینے کی بجائے قدرت لیا ۔یہ چند ایک تحریف کی مثالیں ہیں ان کی تحریف کی مثالیں بہت زیادہ دی جاسکتی ہیں یاد رہے کہ تحریف کرنا گمراہی ہے ،اس سے بچنا بہت ضروری ہے ۔ہم تمام صفات باری تعالیٰ ان کے ظاہر پر محمول کرتے ہیں بغیر تاویل ،تحریف اور تشبیہ وغیرہ کے یہی سلف کا منہج ہے۔ (9)اس سے مرادیہ ہے کہ صفت کی حقیقت وکیفیت کا تعین کرنا اورمکیّفہ ان لوگوں کو کہتے ہیں جو صفات باری تعالیٰ کی حقیقت و کیفیت کو معین ومقرر کرنے کے متلاشی ہوں حالانکہ ان صفات کو اللہ تعالیٰ نے اپنے مخصوص کیا ہے اور ان تک رسائی ممکن نہیں ۔[2]
[1] الاربعین :(ص:۲۹۔۳۰) [2] التحفۃ المھدیۃ شرح الترمزیہ للشیخ فالح بن مھدی رحمہ اللہ:( ص:۳۲)