کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 31
اوروہ اللہ تعالیٰ کی صفات کو مخلوق کی صفات کے ساتھ تشبیہ دینے کا عقیدہ نہیں رکھتے پس ان کا قول یہی ہے کہ یقیناً اس (اللہ) نے آدم علیہ السلام کو اپنے ہاتھ کے ساتھ پیدا کیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے قول میں فرمایا ہے: (يَاإِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ) اے ابلیس تجھے کس چیز نے روکا کہ تو (اس کو)سجدہ کرے جس کو میں نے اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا ہے۔ [ص:۷۵] اور وہ معتزلہ اور جہمیہ کی طرح اللہ کی کلام میں تحریف کا ارتکاب کرتے ہوئے یہ نہیں کہتے اللہ تعالیٰ کے دو نوں ہاتھوں سے مراد دونعمتیں یا دو قوتیں ہیں ۔(6) اللہ تعالیٰ ان کو ہلاک کرے ، اور نہ ہی وہ مشبہ(7) کی طرح اللہ کے ہاتھوں کو لوگوں کے ہاتھوں کے ساتھ تشبیہ دیتے ہیں اور نہ ان کی کیفیت بیان کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کو رسوا کرے۔ .......................................................................................... (6)جو اس بات کے قائل ہیں کہ فاسق دو منزلوں کے درمیان ہوگا یعنی نہ جنت میں نہ ہی جہنم میں ۔ اور یہ فرقہ واصل بن عطاء کا ہے ۔ اور یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو قیامت کے دن دیکھنے کو محال سمجھتے ہیں ۔اور جھمیہ کا بانی جھم بن صفوان ہے۔ اور یہ قرآن کو مخلوق کہتے ہیں ۔ اور ساتھ ساتھ جنت اور جھنم کے فنا ہونے کے قائل بھی ہیں ۔جہم کے باطل عقائد و نظریات پر ہم نے (شرح رسالہ نجاتیہ ص:۶۱۔۶۲) اور( الرد علی الزنادقہ والجھمیہ) کے اردو ترجمہ کے مقدمے میں کافی بحث کر دی ہے ۔نیز دیکھیں الابانہ عن اصول الدیانہ لابی الحسن الاشعری :(ص:۱۳۱۔۱۴۰،مسئلہ :۵۷۔۶۴) (7)یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی صفات کو مخلوق کی صفات جیسا قرار دیتے ہیں ۔امام ذھبی نے کہا کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو ہمیشہ سے جو ہمیشہ سے اپنی بلند صفات سے متصف اور اچھے اچھے ناموں