کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 22
نیز کہا : وہ اپنے زمانے میں خراسان کے شیخ تھے۔[1] اور کہا :’’ائمۃ الاثر‘‘[2] امام بیہقی نے کہا :امام المسلمین حقا،و شیخ الاسلام صدقا ۔[3] امام ابن کثیر نے کہا :الحافظ الواعظ المفسر۔[4] سبکی نے کہا :الفقیہ المحدث المفسر الخطیب الواعظ المشہور شیخ الاسلام ۔[5] ابن ناصر الدین نے کہا :’’وہ امام تھے ،حافظ ،وعظ و ادب میں بہت عمدہ تھے ،حدیث کے حافظ اور قرآن کی تفسیر ان کو اچھی طرح یاد تھی۔‘‘[6] ابوعبداللہ المالکی نے کہا کہ ابوعثمان ان لوگوں میں سے تھے جن کی گواہی دیتے ہیں کہ انھیں حفظ الحدیث اور قرآن کریم کی تفسیر میں عبور حاصل تھا۔[7] عبدالغافر نے کہا :الاستاذ ابوعثمان اسماعیل الصابونی ،شیخ الاسلام ،المفسر المحدث ،الواعظ۔۔۔کان حافظا کثیر السماع والتصانیف ،مجمع علی انہ عدیم النظر،وسیف السنۃ،ودامغ البدعۃ۔۔وکان مشتغلا بکثرۃ العبادات والطاعات حتی کان یضرب بہ المثل۔[8]
[1] العبر فی خبر من غبر:(۳/۲۱۹) [2] سیر اعلام النبلاء: (۱۸/۴۳) [3] طبقات شافعیہ:(۴/۲۸۳)،تھذیب تاریخ دمشق :(۳/۳۱،۳۲) [4] البدایہ والنہایہ:(۱۲/۸۶) [5] طبقات الشافعیہ :(۴/۲۷۱۔ترجمہ:۳۶۷) [6] الشذرات الذھب: (۳/۲۸۲) [7] طبقات الشافعیہ:(۴/۲۸۳)،النجوم الزاھدہ:(۵/۶۲) [8] تھذیب تاریخ دمشق :(۳/۳۴۔۳۵)،طبقات الشافعیہ:(۴/۲۸۴)