کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 21
دوسرے عبدالرحمن ابوبکر تھے انھوں نے اپنے والدمحترم سے نیسا پور میں سماع کیانیزانہوں نے اپنی مجلس قائم کی لوگوں کو املاء کرواتے رہے اورآزر بائیجان کے قاضی بن گئے چنانچہ اصبھان میں پانچ سو ہجری کے لگ بھگ فوت ہوئے ،امام صابونی کی کنیت ابوعثمان تھی لیکن عثمان نامی ان کی اولاد میں کسی بیٹے کا ذکر نہیں ملتا واللہ اعلم۔ آپ کے ایک بھائی تھے ان کا نام اسحاق بن عبدالرحمن الصابونی ابویعلی تھا وہ بھی واعظ تھے امام صابونی کے وعظ میں نائب تھے وہ۴۵۵ھ کو فوت ہوئے۔ اور آپ کے والد محترم بھی بہت بڑے عالم دین اور واعظ تھے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شیخ الاسلام ابوعثمان اسماعیل الصابونی کا خاندان علم کے لیے وقف تھا،کتنا ہی خوش قسمت ہے وہ انسان جس کا خاندان قرآن و حدیث سے چمٹا ہوا ہو اور اس کا داعی بھی ہو ۔سبحان اللہ۔اللھم اجعل اُسرتنا مثلھم۔ مقام ومرتبہ : محدثین نے ان کا بہت زیادہ مقام و مرتبہ بیان کیا ہے مثلا امام ذھبی نے کہا :الامام العلامۃ ،القدوۃ،المفسر،المذکر،المحدث،شیخ الاسلام۔[1] نیز لکھتے ہیں : وہ حدیث کے ائمہ میں سے تھے انھوں نے سنت اور اعتقاد السلف پر ایک کتاب لکھی ہے انصاف پسند انسان اس کو دیکھ کر ان کے مقام و مرتبہ کا اعتراف ضرور کرے گا۔
[1] سیر اعلام النبلاء:(۱۸/۴۰)