کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 144
۱۶۸: اسی طرح ہر انسان کو چاہیے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کی تعظیم کرے اور ا ن کو قبول کرے ،تسلیم کریاوران لوگوں کا خوب شدت سے انکار و رد کرے جو (دفاع حدیث میں )ہارون الرشید رحمہ اللہ کے مسلک کو چھوڑ کر کوئی اور راستہ اختیار کرتاہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کا بھی خوب رد کریں جو انکار حدیث اور حدیث سے دوری کا راستہ اختیار کرتے ہوئے صحیح حدیث کو سن کر اس پر لفظ کیف(کیسے) سے اعتراض کرتا ہے اور اس حدیث کو اسی طرح قبول نہیں کرتا جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام احادیث کو قبول کرناواجب ہے۔(75) اللہ تعالیٰ ہمیں ان لوگوں میں سے بنائے جو بات کو سنتے ہیں پس اس میں سے اچھی باتوں کی پیروی کرتے ہیں اور اپنی پوری زندگی کتاب وسنت کو لازم پکڑنے والے ہیں اور ہمیں اپنے فضل و احسان کے ساتھ گمراہ کرنے والی او رمضحکہ خیز آراء اور برے اخلاق سے محفوظ رکھے ۔آمین الحمدللّٰہ وحدہ وصلی اللّٰہ علی سیدنامحمد وعلی آلہ و صحبہ وسلم ۔ ........................................................................................ (75)اہل سنت ،اہل الحدیث کی مزید علامتیں درج ذیل ہیں ۔ ۱: وہ کسی کے قول کو سنت پرمقدم نہیں کرتے۔ ۲: اختلاف کے وقت وہ لوگوں کی آراء وغیرہ کو چھوڑ کرکتاب و سنت کی طرف رجوع کرتے ہیں ۔ ۳: جب ان کو سنت ملتی ہے وہ فورا اس کو قبول کرتے ہیں اور عمل جاری کرتے ہیں یہ نہیں کہتے کہ ہم دیکھیں گے اماموں میں سے کس نے لیا ہے اور کس نے قبول کیا ہے !! ۴: وہ اپنے آپ کو کسی خاص شخص کی طرف منسوب نہیں کرتے سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔