کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 142
سے ایک بات بھی اس زمانہ والوں کے اماموں کی زبان پر جاری ہوتی ہے تو وہ اس کو چھوڑدیتے اور اس کو بدعت قرار دیتے اوران جھٹلاتے اور ڈٹ کر ہر برائی و ناپسندیدہ بات کا مقابلہ کرتے۔ ۱۶۴: اور میر ے بھائی ان بدعتوں کی کثرتِ تعداد سے دھوکے میں نہ آنا۔بے شک اہل باطل کی کثرت اور حق والوں کی قلت قرب قیامت کی علامت ہے ،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بے شک قیامت اور اس کے قرب کی علامات سے یہ ہے کہ علم کم ہو جائے گا اور جہالت زیادہ ہو جائے گی ۔[1] ۱۶۵: اور علم سنت ہے اور جہالت بدعت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک ایمان مدینہ کی طرف سکڑ جائے گا جیسے سانپ اپنی بل کی طرف سکڑ جاتا ہے ۔[2] اور ایک حدیث میں ہے کہ قیامت قائم نہیں ہو گی اس حال میں کہ زمین میں ایک شخص بھی اللہ کا ذکر کرنے والا ہوگا۔[3] اور جس نے آج کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو مضبوطی سے پکڑا اور اس کے ساتھ عمل کیا اور اس پر قائم رہا اور اس کی طرف دعوت دی تو اس کا اجر بہت زیادہ ہوگا اور اس شخص سے زیادہ ہو گاجو ان پر اسلام کے شروع میں چلا کیو نکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اس کے لیے پچاس آدمیوں کا اجر ہے پس کہا گیا ،ان میں سے پچاس لوگوں کا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ تم میں سے ۔[4]
[1] صحیح البخاری:۸۰،صحیح مسلم:۲۶۷۱) [2] صحیح البخاری :(۱۸۷۶)،صحیح مسلم:(۱۴۷) [3] صحیح مسلم:(۱۴۸) [4] حسن ۔سنن ابی داود:(۴۳۴۱)،سنن الترمذی:(۳۰۵۸)،سنن ابن ماجہ:(۴۰۱۴)