کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 136
۱۵۲: اور میں نے حاکم سے سنا ،وہ کہتے ہیں میں نے ابونصر احمد بن سہل الفقیہ سے سنا وہ کہتے ہیں میں ابو نصر بن سلام الفقیہ سنا وہ کہتے ہیں : ملحدین پر سماع حدیث اور اس کو بلند روایت کرنے سے زیادہ بوجھل اور بغض والی چیز اور کوئی نہیں ہے ۔[1] ۱۵۳: اور میں نے الحاکم سے سنا وہ کہتے ہیں میں نے شیخ ابوبکر احمد بن اسحق بن ایوب الفقیہ سے سنا ،وہ ایک آدمی سے مناظرہ کر رہے تھے ،شیخ ابوبکر نے کہا حدثنا فلان، تواس آدمی نے کہا کہ تو ہمارے سامنے حدثنا نہ کہہ اس کو چھوڑ دے ، تو شیخ نے اس کو کہا :اے کافر!کھڑا ہو جا ،تیرے لیے حلال نہیں کہ تو اس کے بعد میرے گھر میں داخل ہو ۔پھر آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اورکہا میں نے آج تک کسی کو اپنے گھر میں داخل ہونے سے منع نہیں کیا سوائے اس کے۔[2] ۱۵۴: میں نے استاد ابومنصور محمد بن عبداللہ بن حمشاد العالم الزاہد سے سنا وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم جعفر بن احمدالمقری الرازی سے سنا وہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمن بن ابی حاتم الرازی پر پڑھا گیا اور میں سن رہا تھا ۔میں نے اپنے باپ سے سنا اس سے مرادان کے شہر میں ان کے باپ امام ابوحاتم محمد بن ادریس الرازی تھے ۔وہ فرماتے ہیں :بدعتیوں کی علامت یہ ہے کہ وہ حدیث والوں میں عیب نکالتے ہیں ،زنادقہ کی علامت یہ ہے کہ وہ اہل سنت وجماعت کا نام حشویہ رکھتے ہیں نیز وہ اس سے حدیث کو باطل کرنے کاارادہ رکھتے ہیں ۔اور قدریہ کی علامت یہ ہے کہ وہ اہل سنت کانام مجبِّرہ رکھتے ہیں اورجہمیہ کی علامت ہے کہ وہ اہل سنت کا نام مشبھہ رکھتے ہیں اور رافضیوں کی علامت یہ ہے کہ وہ اہل الحدیث کا نام نابتہ اور ناصبہ رکھتے ہے۔
[1] صحیح۔ الارشاد للخلیلی :(۳/۹۸۳) [2] معرفۃ علوم الحدیث للحاکم:( ص:۱۱۵)،ذم الکلام للھروی:( ص:۱۵۳)