کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 135
۱۵۰: میں نے حاکم ابوعبداللہ الحافظ سے سنا ،وہ کہتے ہیں :میں نے ابوعلی حسین بن علی الحافظ سے سناوہ کہتے ہیں : میں نے جعفر بن احمد بن سنان الواسطی سے سنا ،وہ کہتے ہیں :میں نے احمد بن سنان القطان سے سنا،وہ کہتے ہیں :( لیس فی الدنیا مبتدع إلا وہو یبغض أہل الحدیث، فإذا ابتدع الرجل نزعت حلاوۃ الحدیث من قلبہ)کہ دنیا میں کوئی بدعتی ایسا نہیں ہے جو اہل الحدیث سے بغض نہ رکھے ، جب آدمی بدعت ایجاد کرتا ہے تو اس کے دل سے حدیث کی محبت اور مٹھاس اٹھا لی جاتی ہے ۔[1] ۱۵۱: میں نے الحاکم سے سنا وہ کہتے ہیں : میں نے ابوالحسین محمدبن احمد الحنظلی سے سنا وہ کہتے ہیں : میں نے محمد بن اسماعیل الترمذی سے سنا وہ کہتے ہیں :میں اور احمد بن حسن الترمذی، امام الدین ابو عبداللہ احمد بن حنبل کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ۔ان سے احمد بن حسن نے کہا کہ اے ابوعبداللہ !انہوں نے ابن ابی قتیلہ کے سامنے مکہ میں اہل الحدیث کا تذکرہ کیا تو اس نے کہا کہ اہل الحدیث بری قوم ہے۔ تو امام احمد بن حنبل کھڑے ہو گئے اور اپنے کپڑے کو جھاڑ کر یہ کہنے لگے :زندیق ہے، زندیق ہے، زیدیق ہے۔،یہاں تک کہ گھر میں داخل ہو گئے ۔(73) ............................................................................ (73)اسنادہ ضعیف،یہ اثر محمدبن احمدحنظلی کی وجہ سے ضعیف ہے دیکھیے تاریخ بغداد:۱؍۲۸۳،یاد رہے کہ اسی معنی میں سلف سے بے شمار اقوال صحیح ثابت ہیں ۔امام قتیبہ بن سعید نے کہا کہ جب تو کسی آدمی کو دیکھے کہ وہ اہل الحدیث سے محبت کرتا ہے تو( جان لے کہ )وہ شخص سنت پر ہے ۔[2]
[1] اثر صحیح ۔معرفۃ علوم الحدیث للحاکم :(۴)،شرف اصحاب الحدیث للبغدادی:( ص:۷۳))(العیاذ باللّٰہ من ذلک) [2] شرف اصحاب الحدیث للبغدادی:۱۴۳،سندہ صحیح)