کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 127
اقرار کرنے کے قائل ہیں کہ بے شک وہ تمام مومنوں کی مائیں ہیں ۔(63) باب: ۲۱ جنت میں داخلہ اللہ تعالیٰ کے فضل و رحمت کے ساتھ ہے : ۱۴۱: اور وہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ بے شک کسی کے لیے بھی جنت واجب نہیں ہے اگرچہ اس کے اعمال بہت ہی اچھے ہوں ، اس کی عبادت نہایت خالص اور اس کی اطاعت سب سے زیادہ پاکیزہ اور اس کا طریقہ پسندیدہ ہی کیوں نہ ہو مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل واحسان سے اس کے لیے جنت کو واجب ٹھہرا دے ۔(64) کیونکہ جب بھی کوئی انسان خیر کا کام کرتا ہے وہ کام اللہ تعالیٰ کے آسان اور میسر کرنے کے بغیر آسان اور میسر نہیں ہو سکتا۔اور اگر اللہ تعالیٰ اس کام کی طرف رہنمائی نہ کرے تواس کو اپنی محنت اور کوشش کے ساتھ نہیں کر سکتا۔مثلا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ’’(وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ مَا زَكَى مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ أَبَدًا وَلَكِنَّ اللَّهَ يُزَكِّي مَنْ يَشَاءُ) ................................................................................. (63)اللہ تعالیٰ کافرمان ہے :نبی مومنوں پر ان کی جانوں سے سے زیادہ حق رکھتے ہیں او را س(نبی) کی بیویاں ان (مومنوں )کی مائیں ہیں (الاحزاب:۶)سلف و خلف اہل علم نے اس پر کئی ایک کتب لکھی ہیں انہیں مفید کتب میں سے ایک کتاب میرے شیخ محترم محدث العصر ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی مشاجرات صحابہ اور دوسری مقام صحابہ ہے ۔جو اس مسئلے میں قیمتی کتب ہیں ۔ (64)اس میں اس حدیث کی طرف اشارہ ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم میں سے کسی کو بھی اس کے عمل ہرگز نجات نہیں دے سکتے ،انہوں نے کہا :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو بھی نہیں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :مجھ کو بھی نہیں ،مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے ساتھ مجھ کو ڈھانپ لے گا،تم سیدھے رہو ،ایک دوسرے کے قریب رہو،اور صبح و شام اور رات کو اس کی عبادت کرو ا ورہر کام میں میانہ روی اختیار کرو تم جنت کو پالوگے۔[1]
[1] (صحیح البخاری:۶۴۶۳،صحیح مسلم:۲۸۱۶واللفظ للبخاری)