کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 124
ساتھ ہے اور تمام کے تمام صحابہ کا آپ پر اتفاق کرنا اور آپ کو ہی پسند کرنا یہاں تک کہ آپ کو خلیفہ بنا دیا گیا ۔ پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت صحابہ کرام کے ان کی بیعت کرنے کی وجہ سے ہے ،جس وقت تمام صحابہ کرام نے ان کو مخلوق میں سے سب سے زیادہ حق دار اور زیادہ لائق خلافت سمجھا ہے ۔اور ان کی نافرمانی اور خلافت کے خلاف بولنے کو جائز قرار نہیں دیا ۔ ۱۳۵: پس یہ چار ہدایت یافتہ خلفاء تھے ،جن کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی مدد کی ،الحاد کو تباہ کیا ،ملحدین کو توڑا اور ان کے ذریعے اسلام کو مضبوط کیا ہے اور ان کے دور میں حق کو عام کیا اور ان کی روشنی اور خوبصورتی کے ساتھ اندھیروں کو ختم کیا، اور ان کی خلافت کے ذریعے اپنا وعدہ پورا کیا ہے اپنے اس فرمان میں کہ ’’اللہ تعالیٰ نے تم میں سے ان لوگوں کے ساتھ وعدہ کیا ،جو ایمان لے کر آئے اور انہوں نے نیک عمل کیے ،البتہ وہ ضرور بالضرور ان کو زمین میں خلیفہ بنائے گا جس طرح اس نے ان سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا ہے اور ان کے لیے قدرت مہیا کرے گا اس دین کو ان کے لیے پسند کیا اور البتہ ضرور بالضرور خوف کے بعد امن میں بدلے گا ۔[النور:۵۵] اور ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت اور آپس میں رحم دل ہیں ۔‘‘[الفتح :۲۹] ۱۳۶: جو انسان ان سے محبت ،پیار ،ان کے لیے دعا ،ان کے حق کی رعایت اور ان کی فضیلت کو پہچانتا ہے وہ کامیاب لوگوں میں کامیاب ہو گیا۔اور جو ان سے بغض ،نفرت،عداوت اور ان کو گالی دیتا ہے اور ان کو ان چیزوں کی طرف منسوب کرتا ہے جن