کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 122
۱۳۲: اور اصحاب الحدیث سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے متصل بعد ثابت کرتے ہیں صحابہ کرام کے ان کو منتخب کرنے کے ساتھ،ان پر اتفاق کی وجہ یہ قول ہے کہ ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے دین کے لیے پسند کیا ہے تو ہم نے اپنی دنیا کے لیے پسند کیا ہے ۔(60) ان کی مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرضی نمازیں پڑھانے میں اپنی بیماری کے دنوں میں اپنا نائب بنایا اوریہی دین ہے تو ہم نے ان کو اپنے اوپر اپنے دنیاوی امور کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ پسند کیا ہے ۔اور ان کا قول :تجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے کیا ہے پس کون ہے جو آپ کو پیچھے کرے گا ؟اور انہوں نے اس بات کا ارادہ کیا کہ آپ کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھانے کے لیے ہمارے آگے کیا ہے پس ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے آپ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز ادا کی ہے پس کون ہے،جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آپ کو آگے کرنے کے بعد پیچھے کرے ؟[1] .................................................................................................... (60)ضعیف۔طبقات ابن سعد:(۳؍۱۸۳)،تاریخ دمشق :(۳۰؍۲۶۵)،اسدالغابۃ لابن اثیر :(۳؍۳۵)سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے قول سے ہے،اس میں ابوبکر الھذلی راوی متروک الحدیث ہے ۔التقریب:(۸۰۰۲)،اور شریک بن عبداللہ صدوق یخطیء کثیرا تغیر حفظہ ہے۔ التقریب:(۲۷۸۷) نیز حسن بصری کا سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ۔المراسیل لابن ابی حاتم:(ص:۳۱۔۳۲)
[1] ضعیف ۔مستدرک حاکم:(۳/۶۷)،الطبقات لابن سعد:(۳/۱۷۹،۱۸۳)تاریخ دمشق :(۳۰/۲۷۱۔۲۷۲)،یہ سند منقطع ہے ۔