کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 121
کہا :ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت دو سال رہی،سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی دس سال،سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی بارہ سال اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی چھ سال۔[1] اس کے بعد حکم ظلم و جبر والی بادشاہت کی طرف لوٹ آیا اس کے مطابق جس کی خبر رسول الہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ۔(59) ............................................................................................ (59)حسن ۔مسند الطیالسی :(۴۳۸)،مسند احمد :(۴؍۲۷۳)،یہ حدیث نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد امت میں سے سب سے افضل سیدنا ابو بکر صدیق ،پھر سیدنا عمر ،پھر سیدنا عثمان پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہم ہیں ۔ اس پر کسی بھی مسلمان کا کوئی اختلاف نہیں ، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ،پھر سیدنا عمر، پھر سیدناعثمان ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کو سنتے تھے اور اس پر نکیر نہیں فرماتے تھے۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میرے صحابہ کرام کا ذکر ہو تو (ان کی برائی بیان کرنے سے )اپنے آپ کو روکو۔[3] امام سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ جو شخص صحابہ کرام کے بارے میں ایک (برا)لفظ بھی کہتا ہے تو وہ خواہش پرست ہے ۔[4] امام محمد فاخر زائر الہ آبادی لکھتے ہیں کہ اولیاء میں سب سے افضل ابو بکر صدیق ہیں ، پھر عمر بن خطاب ، پھر عثمان ذو النورین اور پھر علی مرتضیٰ رضی اللہ عنھم۔ خلافت بھی اسی ترتیب پر ہے۔ عشرہ مبشرہ ، سیدۃ النسا فاطمہ الزہرا، حسن، حسین رضی اللہ عنہم اور وہ سب لوگ جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنت کی بشارت پائی ہے ان کے حق میں جنت کی گواہی دینا چاہیے، لیکن کسی اور کے حق میں ایسی یقینی گواہی دینادرست نہیں ۔شرح رسالہ نجاتیہ:( ص:۹۶۔۹۷)،نیز دیکھیں ہماری مطبوعہ کتاب شرح اصول السنۃ للحمیدی:( ص:۵۰۔۵۹)
[1] حسن۔مسند الطیالسی:(۱۱۰۷)،مسند احمد:(۵/۲۲۰۔۲۲۱)،سنن ابی داود:(۴۶۴۶) [2] صحیح البخاری:(۳۶۵۵) [3] المعجم الکبیر للطبرانی :(ج۱۰ص۲۴۳۔۲۴۴)،الحلیۃ لابی نعیم :(ج۴ص۱۰۸)،نیز دیکھیں الصحیحہ للالبانی :(۸۰۳۴) [4] (شرح السنۃ ص:۶۷)