کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 119
باب: ۱۶ کسی انسان کے خاتمہ کے وقت اس چیز کی گواہی دینا جس پر وہ فوت ہوا ہے ۱۲۶: اور وہ گواہی دیتے ہیں اس شخص کے لیے جواسلام پر فوت ہواہے کہ اس کا انجام جنت ہے ۔بے شک وہ لوگ جن پرتقدیر سبقت لے گئی کہ ان کی وجہ سے جو انہوں نے برے اعمال کیے ہیں اور ان سے توبہ نہیں کی اور ان کی وجہ سے انہیں آگ کا عذاب دیا جائے گا ،اور وہ لوگ آخر کار جنت کی طرف لوٹائے جائیں گے ۔اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے مسلمانوں میں سے کوئی ایک بھی جہنم میں باقی نہیں رہے گا ۔اور جو شخص کفر پر فو ت ہوا ،اس کا لوٹنا آگ کی طرف ہی ہے ،وہ اس سے نجات نہیں پائے گا اور اس کے لیے جنت میں سے کچھ بھی نہیں ہو گا۔ باب:۱۸ ان لوگوں کا تذکرہ جن کو جنت کی بشارت دی گئی ہے عشرہ مبشرہ اور ان کے علاوہ میں سے ۱۲۷: رہے وہ لوگ جن کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں سے اس بات کی گواہی دی ہے کہ وہ جنتی ہیں یقیناً اہل الحدیث بھی ان کے لیے اس بات کی گواہی دیتے ہیں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تصدیق کرنے کی وجہ سے ۔بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ گواہی ان کو پہنچاننے کے بعد دی ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جس قدر چاہا غیب پر مطلع کیا ہے۔(58)اس کی دلیل یہ ہے(عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا () إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ) کہ وہ غیب کو جاننے والا ہے ،وہ اپنا غیب کسی پر ظاہر نہیں کرتا ،سوائے کسی رسول جسے وہ پسند کرے ۔ [الجن:۲۶] .................................................................................. (58)یاد رہے کہ جو اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیا وہ غیب نہیں رہا ۔اور بعض لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کے تمام امور میں ا سی طرح تصور کرتے ہیں کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کا مقام دینا شروع کرد یتے ہیں جو کہ سراسر گمراہی ہے ۔