کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 118
اگر اللہ تعالیٰ چاہتے کہ اس کی نافرمانی نہ کی جائے تو وہ ابلیس کوپیدا ہی نہ کرے،چنانچہ کافروں کا کفر ،مومنوں کا ایمان، ملحدوں کا الحاد ،موحدین کی توحید، اطاعت کرنے والوں کی اطاعت اور نافرمانوں کی نافرمانی یہ سب کا سب اللہ تعالیٰ کے فیصلے ،اس کی قدرت ،اس کے ارادے اور اس کی مشیئت کے ساتھ ہے اور اس نے ان میں سے ہر چیز کاارادہ کیا، اور اس کو چاہا ہے اوراس کا فیصلہ کیا ہے، اور وہ ایمان وا طاعت گزاری سے راضی ہوتا ہے ا ور کفر و نافرمانی سے ناراض ہوتا ہے اور اس پر راضی نہیں ہوتا ۔ فرمان باری تعالیٰ ہے :( إِنْ تَكْفُرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنْكُمْ وَلَا يَرْضَى لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ وَإِنْ تَشْكُرُوا يَرْضَهُ لَكُمْ).’’ اگر تم کفر کرو گے بے شک اللہ تعالیٰ تم سے غنی ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا اور اگر تم شکر ادا کرو تو وہ اس کو تمہارے لیے پسند کرتا ہے ‘‘۔[الزمر:۷] بندوں کا انجام ان سے پوشیدہ ہے : ۱۲۵: اہل الحدیث یہ عقیدہ رکھتے ہیں اور گواہی دیتے ہیں کہ بندوں کا انجام مبہم ہے ان میں سے کوئی نہیں جانتا کہ اس کا خاتمہ کس چیز پر ہوگا اور نہ ہی وہ کسی ایک معین شخص کے لیے جنت کا حکم لگاتے ہیں اور نہ ہی کسی معین شخص کے لیے جہنم کا حکم لگاتے ہیں ،کیونکہ یہ سب کچھ ان سے غائب ہے ۔وہ نہیں جانتے انسان کس چیز پر فوت ہو ا ہے؟ اسلام پر یا کفر پر ۔اسی وجہ سے وہ کہتے ہیں کہ بے شک ہم مومن ہیں ۔ان شاء اللہ۔یعنی مومنین میں سے ہیں جن کا خاتمہ خیر پر ہوگا ۔ ان شاء اللہ۔