کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 113
۱۱۹: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہ وہی ہے جو ان کے لیے خوش بختی اور بدبختی سے گزر چکا ہے۔[1] ۱۲۰: ہمیں ابومحمد حسین بن احمد المخلدی الشیبانی نے خبر دی ،ان کو ابوالعباس محمد بن اسحاق السراج نے ،ان کو یوسف بن موسی نے ،ان کو جریر نے خبر دی،وہ اعمش سے ،وہ زید بن وھب سے ،وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ،وہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا اور وہ سچے ہیں اور سچے قرار دیے گئے ہیں : إن خلق أحدکم یجمع فی بطن أمہ أربعین یوما نطفۃ، ثم یکون علقۃ مثل ذلک، ثم یکون مضغۃ مثل ذلک، ثم یبعث اللّٰہ إلیہ ملکا بأربع کلمات، رزقہ وعملہ وأجلہ وشقی أو سعید، فو الذی نفسی بیدہ إن أحدکم لیعمل بعمل أہل الجنۃ حتی ما یکون بینہ وبینہا إلا ذراع، ثم یدرکہ ما سبق لہ فی الکتاب، فیعمل بعمل أہل النار فیدخلہا ".تم میں سے کسی ایک کی پیدائش اس طرح ہے کہ وہ چالیس دن اپنی ماں کے پیٹ میں نطفہ رہتا ہے ،پھر چالیس دن میں خون کا ایک لوتھڑا بن جاتا ہے ،پھر چالیس دن میں گوشت کا ایک ٹکڑا بن جاتا ہے ،پھر اللہ تعالیٰ اس کی طرف فرشے کو چار کلمات کے ساتھ بھیجتے ہیں (۱) :اس کا رزق ،عمل ،موت کا وقت اور خوش بخت ہے یا بد بخت ۔اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ،بے شک تم میں سے کوئی ایک جنت والے اعمال کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک ذراع(بازو)(55) ............................................................................................. (55)بڑی انگلی سے کہنی تک کو بازو کہتے ہیں ۔القاموس الجدید:(۳۰۸)
[1] تفسیر طبری:(۸/۱۱۵)،الشریعہ للآجری :(۲۹۷،دوسرا نسخہ، رقم:۳۵۵)اس کی سند میں عطاء بن السائب مختلط ہے اور مبشر بن عبدالحمید متروک ہے۔