کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 112
ہی کامل دلیل ہے اگر وہ چاہے تو تم سب کو ہدایت دے دے ۔‘‘(الانعام:۱۴۹)
اور فرمایا(وَلَوْ شِئْنَا لَآتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدَاهَا وَلَكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّي):اور اگر ہم چاہتے تو ہر نفس کو اس کی ہدایت دے دیتے اور لیکن بات میری طرف سے ثابت ہو چکی ہے ۔(السجدہ :۱۳)
اور فرمایا :( وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ) ’’ ہم نے جہنم کے لیے جن وانس میں سے بہت سے لوگ پیدا کیے ہیں ۔‘‘ [الاعراف:۱۷۹]پس اللہ تعالیٰ اس چیز سے پاک ہے کہ اس نے بغیر کسی حاجت کے مخلوق کو پیدا فرمایا ۔ پھر ان کے دو گروہ بنا دیے ہیں :ایک گروہ کو اپنے فضل سے جنت کے لیے اور دوسرے گروہ کو انصاف کرتے ہوئے جہنم کے لیے ۔اور ان لوگوں میں سے کچھ کو سرکش اور کچھ کو ہدایت یافتہ ،کچھ کو بدبخت اور کچھ کو نیک بخت اور کچھ کو اپنی رحمت کے قریب اور کچھ کو اپنی رحمت سے دور رکھا ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اس سے سوال نہیں کیا جائے گااس کے بارے میں جو وہ کرتا ہے اور انہی سے سوال کیا جائے گا ۔(الانبیاء:۲۳)اور دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ خبر دار اس کے لیے پیدا کرنا اور حکم صادر کرناہے اللہ بابرکت ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے ۔(الاعراف:۵۴)اورایک مقام پر فرمایا:جس طرح اس نے تمہاری ابتدا کی ،اسی طرح تم دوبارہ پیدا کیے جاؤ گے ۔ایک گروہ کو اس نے ہدایت دی ہے اور ایک گروہ پر گمراہی ثابت ہو چکی ہے ۔بے شک انہوں نے اللہ تعالیٰ کوچھوڑ کر شیطانوں کو دوست بنا لیا اور سمجھتے ہیں کہ یقیناً وہ ہدایت پانے والے ہیں ۔[1]
[1] الاعراف: (۲۹۔۳۰)