کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 110
کسی بھی حال میں منقطع نہیں ہونے دے گااور تمام کے تمام مومن لوگوں کا انجام جنت ہوگا،کیونکہ وہ اس جنت کے لیے پیدا کیے گئے ہیں اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ کا فضل اور احسان پیدا کیا گیا ہے۔ باب: ۱۲ جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والے کا حکم ۱۱۵: جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والے مسلمان کے بارے میں علماء اہل حدیث نے اختلاف کیاہے ، امام احمد بن حنبل اور علماء سلف کی ایک جماعت نے اس کوکافر قرار دیا ہے اور انہوں نے اس کو اس وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج کیاہے (54)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی اس صحیح فرمان کی وجہ سے ،بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :آدمی اور شرک کے درمیان فرق نماز ہے پس جس نے نماز کو چھوڑا تحقیق اس نے کفر کیا ۔[1] ۱۱۶: اور امام شافعی ، ان کے اصحاب او رعلمائے سلف کی ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ جب تک وہ نماز کے وجوب کا قائل ہے اس وقت تک کافر قرار نہیں دیا ........................................................................... (54) ابن قیم رحمہ اللہ حافظ عبدالحق اشبیلی سے نقل کرتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم او ران کے بعد آنے والے نماز کو قصدا ترک کرنے والے کی تکفیر کرتے تھے ان میں سے عمر بن الخطاب ،معاذبن جبل،ابن مسعود ،ابن عباس ،جابر ،ابودرداء رضی اللہ عنہم ہیں اور علی رضی اللہ عنہ سے بھی یہی مروی ہے ،صحابہ کے بعد والوں میں سے ،احمدبن حنبل ،اسحاق بن راہویہ ،عبداللہ بن مبارک ،ابراہیم النخعی ،حکم بن عتیبہ ،ایو ب سختیانی ،ابوداود الطیالسی ،ابوخیثمہ زہیر بن حرب وغیرہ ہیں ۔تفصیل کے لیے الصلاۃ و حکم تارکھا( ص:۲۴۔۳۷)کا مطالعہ کریں ۔یاد رہے نماز کے منکر یا نماز کے مستقل تار ک کا ایک ہی حکم میں ہے، ہاں سستی کرنے والے کا حکم اور ہے۔
[1] صحیح مسلم:(۸۲)