کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 109
اس قول کا مطلب ’’ اس کو کفار کے آگ میں پھینکنے کی طرح نہیں پھینکا جائے گا‘‘ جب کبھی اس کا چمڑا گل سڑ جائے گا تو اس کو نئے چمڑے میں تبدیل کر دیا جائے گا تاکہ وہ عذاب کو اچھی طرح چکھ سکے ۔جیسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس بات کو بیان کیا ہے :’’یقیناً وہ لوگ جنہوں نے ہماری نشانیوں کا کفر کیا عنقریب ہم ان کو آگ میں داخل کریں گے ۔جب کبھی ان کے چمڑے گل سڑ جائیں گے تو ہم ان کو ان کے علاوہ چمڑوں سے بدل دیں گے تاکہ وہ عذاب کواچھی طرح چکھ سکیں ۔‘‘[النساء:۵۶] اور رہے مومن لوگ ان کے چہروں کو آگ کا عذاب نہیں چھوئے گا اور نہ ہی ان کے سجدے کی جگہوں کو آگ جلائے گی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آگ پر اس کے سجدے کے اعضاء کو حرام قراردیاہے ۔[1] اور اس کے اس قول کا مطلب:’’اور اس کو کافروں کے ہمیشہ رہنے کی طرح ہمیشہ جہنم میں نہیں رکھا جا ئے گا۔‘‘ بے شک کافر ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا اور کبھی بھی اس کو اس سے نہیں نکالا جائے گا اور اللہ تعالیٰ مومنوں کے گناہ گاروں میں سے کسی ایک کو بھی ہمیشہ کے لیے آگ میں نہیں رکھے گا۔ اور اس قول کا مطلب:’’اور نہ وہ کافروں کے بدبخت ہونے کی طرح بد بخت ہو گا‘‘کہ کفار اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہوں گے اور اس وقت کسی قسم کی راحت کی امید نہیں رکھیں گے ۔اور رہے مومن لوگ تو ان سے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کو
[1] صحیح البخاری:(۷۴۳۷)،صحیح مسلم:(۱۸۲)