کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 107
تو عبداللہ بن مبارک نے اسے کہا: تومرجئہ کو ہمارے سامنے مت لا وہ تو کہتے ہیں کہ ہماری نیکیاں مقبول ہیں اور ہمارے گناہ بخشے ہوئے ہیں ۔اگر میں جان لوں کہ میری نیکی قبول ہو گئی ہے تو میں اس بات کی گواہی دیتاہوں کہ میں جنتی ہوں ۔پھر اس نے ابن شوذب سے ذکر کیا ،وہ محمد بن جحادہ سے ،وہ سلمہ بن کہیل سے وہ ھزیل بن شرحبیل سے ،وہ کہتے ہیں کہ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ایمان کا تمام زمین والوں کے ایمان کے ساتھ وزن کیا جائے تو ابوبکررضی اللہ عنہ غالب وزنی ہوتے ۔[1] ۱۱۲: میں نے ابوبکر محمد بن عبداللہ بن محمد بن زکریا الشیبانی سے سنا وہ کہتے ہیں میں نے یحیی بن منصور القاضی سے سنا وہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن اسحاق بن خزیمہ سے سنا ،وہ کہتے ہیں میں نے حسین بن حرب سے سناجو احمد بن حرب الزاہد کا بھائی ہے ،وہ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ احمد بن حرب کا دین وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے دین بنایا ہے ،بے شک ایمان قول اور عمل کا نام ہے ،کم اور زیادہ ہوتا ہے۔[2] باب:۱۱ مسلمانوں میں سے کسی کو ہرگناہ کی وجہ سے کافر قرار نہیں دیا جائے گا : ۱۱۳: اہل السنہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ مومن اگرچہ بہت زیادہ گناہ کرے ،چاہے کبیرہ ہوں یا صغیرہ،اس کے گناہوں کی وجہ سے اس کو کافر قرار نہیں دیا جائے گااگرچہ وہ دنیا سے بغیر توبہ کے ہی وفات پا جائے ،یہ شرط ضروری ہے کہ وہ اخلاص اور توحید پر
[1] یہ موقوفا صحیح ہے۔ فضائل الصحابہ لاحمد :(۶۵۳)،السنۃ لعبداللہ بن احمد :(۶۴۹،۶۵۰)،شعب الایمان للبیہقی :(۳۵۔سلفیہ) [2] اسنادہ حسن الی الحسین بن حرب۔معرفۃ علوم الحدیث للحاکم :(۱۵۷)