کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 105
۱۰۷: اور ولید بن مسلم نے کہا میں نے اوزاعی ،مالک اور سعید بن عبدالعزیز سے سنا ہے وہ اس آدمی کا رد کرتے تھے جو یہ کہتا ہے کہ اقرار بغیر عمل کے ہے ،اور وہ کہتے ہیں کہ ایمان عمل کے بغیر ہو ہی نہیں سکتا ۔[1] ۱۰۸: میں کہتا ہوں کہ جس انسان کی نیکیاں زیادہ ہوں و ہ شخص اس انسان سے کامل ایمان والا ہے جس کی نیکیاں کم اور نافرمانیاں ،غفلتیں اور نیکیوں کو ضایع کرنے والے اعمال زیادہ ہوں ۔ ۱۰۹: اور میں نے حاکم ابوعبداللہ الحافظ سے سنا وہ کہتے ہیں میں نے ابوبکر محمد بن احمد بن بالویہ الجلاب سے سنا ،وہ کہتے ہیں میں نے ابوبکر محمد بن اسحاق بن خزیمہ سے سنا، وہ کہتے ہیں میں نے احمد بن سعید الرباطی سے سنا وہ کہتے ہیں مجھے عبداللہ بن طاہرنے کہا :اے احمد!یقیناً تم ان لوگوں (یعنی المرجئہ )سے ناواقف ہونے کی صورت میں بغض رکھتے ہو ،اور میں ان کوجاننے کی وجہ سے بغض رکھتا ہوں ،پہلی وجہ:بے شک وہ حاکم کی اطاعت کو جائز نہیں سمجھتے ۔ دوسری وجہ:بے شک ان کے نزدیک ایمان کی کوئی مقدار نہیں ہے ۔ اللہ کی قسم! میں اس بات کو بھی جائز نہیں سمجھتا کہ میں یہ کہوں کہ میرا ایمان یحیی بن یحیی کی طرح ہے اور میرا ایمان احمد بن حنبل کے ایمان کی طرح اور یہ لو گ کہتے ہیں کہ ہمارا ایمان جبریل اور مکائیل علیھما السلام کی طرح ہے۔[2]
[1] صحیح ۔شرح الاعتقاد للالکائی :(۱۵۸۶) ،السنۃ لعبداللہ بن احمد:(۵۵۶) [2] اسنادہ صحیح ۔المنھج الاحمد :(۱۷۰)،طبقات الحنابلہ:(۷۱۰۹)