کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 103
اللہ سے ایمان میں اضافے اورنقصان کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم کو حسن بن موسی الاشیب نے بیان کیا وہ کہتے ہیں ہمیں حماد بن سلمہ نے بیان کیا ان کو ابوجعفر الخطمی نے وہ اپنے باپ سے وہ اپنے دادا عمیر بن حبیب سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہ ایمان زیادہ اورکم ہوتا ہے تو کہا گیا کہ اس کے زیادہ اور کم ہونے سے کیا مراد ہے ؟انہوں نے کہا کہ جس وقت ہم اللہ تعالیٰ کا ذکر و تسبیح کرتے ہیں تو اس میں اضافہ ہوتا ہے اور جب ہم غافل اور بھول جاتے ہیں تو یہ اس میں کمی کا واقع ہونا ہے۔[1] ۱۰۵: ہمیں ابوالحسن بن ابواسحاق المزکی نے خبر دی ان کومیرے باپ نے بیان کیا ان کو ابوعمرو الحیری نے ان کو محمد بن یحیی الذھلی ، محمد بن ادریس المکی اور احمد بن الشداد الترمذی نے ان سب نے کہا کہ ہمیں حمیدی نے بیان کیا،ان کو یحیی بن سلیم نے بیان کیاوہ کہتے ہیں کہ میں نے دس فقہاء سے ایمان کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: قول اور عمل ہے ۔ میں نے ھشام بن حسان سے سوال کیا تو انھوں نے قول اورعمل کو ایمان کہا ۔ میں نے ابن جریج سے سوال کیا تو انہوں نے قول اور عمل کہا ۔ میں نے سفیان الثوری سے سوال کیا تو انھوں نے بھی قول اور عمل کہا ،میں نے مثنی بن الصباح سے سوال کیا توانھوں نے قول اور عمل کہا ۔میں نے محمد بن عبداللہ
[1] ضعیف۔السنۃ لعبداللہ بن احمد:(۴۴۴،۴۹۸)،السنۃ للخلال (:۱۱۴۱)،الطبقات لابن سعد :(۴/۳۸۱)،اس کی سند عمیر بن حبیب حماشہ الحطمی الانصاری کے مجہول الحال ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے یہ روایت دیگر سندوں سے الشریعہ للآجری:(رقم:۲۳۹۔۲۴۰)،مصنف ابن ابی شیبہ :(۱۱/۱۳،رقم:۱۰۳۷۶)،شعب الایمان للبیہقی :(۵۵)میں موجود ہے۔