کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 101
.............................................................. ان کا انکار کرتے ہیں کے بارے میں امام احمد بن حنبل سے سوال کیا توا نھوں نے کہاوہ تمام احادیث صحیح ہیں ہم ان کی تصدیق کرتے ہیں اور ہم انھیں روایت کرتے ہیں جس طرح ہمارے پاس پہنچی ہیں ۔[1] محمد بن مصعب نے کہا:جس نے دعوی کیا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ہم سے بات نہیں کریں گے اور نہ ہی اسے دیکھا جائے گا وہ کافر ہے ۔[2] امام محمدفاخر زائر الہ آبادی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ رؤیتِ باری تعالیٰ کا بیان: قیامت کے دن ان آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کا دیدار برحق ہے جس طرح چودہویں رات کا چاند دیکھنے میں کوئی چیز حائل نہیں ہوتی ،اسی طرح اللہ تعالیٰ کی رویت میں بھی کوئی چیز حائل نہیں ہوگی ۔[3] بعض لوگ کہتے ہیں کہ رویت کسی مکان اور جہت میں نہیں ہو گی ،شعا ع کے اتصال اور رائی اور مرئی کے درمیان مسافت کے ذریعے بھی حاصل نہیں ہوگی مگر کتاب و سنت اس سے خاموش ہیں ۔ رویت باری تعالیٰ کی احادیث تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں اورقرآن مجید کی آیت : ﴿وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃً٭اِلٰی رَبِّھَا نَاظِرَۃً﴾[القیامۃ: ۲۲، ۲۳]اس دن کئی چہرے تروتازہ ہوں گے۔ اپنے رب کی طرف دیکھنے والے۔ اس پر نص صریح اور دلیل قطعی ہے ، سلف صالحین اور ائمہ مجتہدین کا اس پر اجماع ہے۔تفصیلی بحث کے لیے شرح رسالہ نجاتیہ:( ص:۵۸۔۶۱)اور شرح اصول السنۃ للحمیدی:( ص:۶۶۔۶۷) کی طرف رجوع کریں ۔ اور اس حدیث میں تشبیہ رویت کی رویت کے ساتھ واقع ہوئی ہے نہ مرئی(اللہ تعالی) کی مرئی(چودھویں رات کا چاند) کے ساتھ ،رویت باری تعالیٰ کے متعلق بیان ہونے والی احادیث کو ان کے طرق کے ساتھ ’’الانتصار‘‘میں بیان کر دیا گیا ہے۔
[1] طبقات الحنابلہ :(۱۱۵۶) [2] کتاب الصفات للدارقطنی:( رقم:۶۴) [3] صحیح البخاری :(۱۳۴۷)،صحیح مسلم:(۱۰۱۶)