کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 100
نافرمانوں کو ہمیشہ کے لیے نہیں چھوڑے گا ۔ باب:۸ مومنوں کا قیامت کے دن اپنے رب کو دیکھنے کی تصدیق کرنا ۱۰۲: اور اہل السنہ اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ بے شک مومن لوگ قیامت کے دن اپنی آنکھوں کے ساتھ اپنے رب کو دیکھیں گے اس بنیا دپر کہ اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث وارد ہوئی ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: " إنکم ترون ربکم کما ترون القمر لیلۃ البدر" کہ یقیناً تم لوگ اپنے رب کو دیکھو گے جیسے تم چودھویں رات کے چاند کو دیکھتے ہو۔[1] .............................................................................. (۱)ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ یہ عذاب کبھی بھی ان سے ہلکا نہیں کیا جائے گا اور اسی میں مایوس پڑے رہیں گے۔[الزخرف:۷۵] (۲)اللہ تعالیٰ نے فرمایا :ہم نے ان کو اچانک پکڑلیا پھر تو وہ بالکل مایوس ہو گئے ۔[الانعام:۴۴]نیز دیکھیں [المومنون :۷۷]یعنی نجات سے مایوس ہو ں گے ۔ یقیناً قرآن مجید اور صحیح سنت سے یہ ثابت ہے کہ اہل ایمان روز قیامت اللہ کا دیدار کریں گے اور اس سے ثابت ہوا کہ اہل الحدیث اور اہل بدعت کا اصول قرآن کو سمجھنے میں مختلف ہے ان کے اصولوں میں سے ایک باطل اصول یہ ہے کہ خبر واحد قرآن کی تفسیر ،احکام و عقائد کے لیے کافی نہیں ۔ [2] اس مسئلے پر بے شمار دلائل موجود ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے : عَلَى الْأَرَائِكِ يَنْظُرُونَ۔تختوں پر بیٹھے دیکھ رہے ہوں گے ۔[المطففین:۳۵]اللہ تعالیٰ نے فرمایا: لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ ۔احسان کرنے والوں کے لئے بھلائی ہے اور مزید کچھ اور بھی ۔[یونس:۲۶]اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لَهُمْ مَا يَشَاءُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ۔ان کے لئے اس میں وہ کچھ ہو گا جو وہ چاہیں گے اور ہمارے ہاں مزید کچھ او ربھی ہے ۔[ق:۳۵]مزید سے مراد اللہ تعالیٰ کا دیدار ہے ۔ امام ابوبکر المروزی کہتے ہیں :ان احادیث کے متعلق جن میں قیامت کو رویت باری تعالیٰ کا ذکر ہے اور جھمیہ
[1] صحیح البخاری:(۵۵۴)،صحیح مسلم: (۶۳۳)،الشریعہ للآجری :(۶۳۳۔۶۳۷)،التوحید لابن خزیمہ :(۳۳۸) [2] اصول شاشی ص:۹۷،نور الانوار