کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 98
شرح:… ان المحب لمن یحب المطیع: حسن بصری رحمہ اللہ سے اس آیت کے سببِ نزول کی بابت مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے اللہ کے ساتھ محبت کا دعویٰ کیا تو رب تعالیٰ نے انہیں آزمانے کے لیے یہ آیت نازل فرمائی۔ اس آیت میں رب تعالیٰ نے اپنے ساتھ محبت کے لیے جنابِ رسالتِ مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کو شرط قرار دے دیا ہے۔ چناں چہ جو کچھ جنابِ رسول اللہ کی نہایت عمدہ پیروی نہیں کرتا اور دامنِ مصطفی کو مضبوطی سے تھام نہیں لیتا وہ رب تعالیٰ کی محبت کو ہر گز نہ پا سکے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ﴾ (المائدۃ: ۵۴) ’’(اے ایمان والو! اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھر جائے گا) تو اللہ ایسے لوگ پیدا کر دے گا جن کو وہ دوست رکھے اور جسے وہ دوست رکھیں ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِہٖ صَفًّا کَاَنَّہُمْ بُنیَانٌ مَّرْصُوصٌ﴾ (الصف: ۴) ’’بلاشبہ اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف باندھ کر لڑتے ہیں ، جیسے وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی عمارت ہوں ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَہُوَ الْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُ﴾ (البروج: ۱۴) ’’اور وہ بخشنے والا محبت کرنے والا ہے۔‘‘ غفور و ودود کا معنی اور تفسیر: مذکورہ رب تعالیٰ کے دو اسمائے حسنیٰ کے ذکر کو متضمن ہے، ایک ’’غفور‘‘ اور دوسرا ’’ودود۔‘‘ غَفُوْرٌ: یہ (فَعُوْلٌ کے وزن پر) مبالغہ کا صیغہ ہے جو ’’الغَفْر‘‘ مصدر سے مشتق ہے (جس کا معنی ہے چھپانا) اور اس میں مبالغہ کا معنی یہ ہے کہ رب تعالیٰ کثرت کے ساتھ بندوں کے گناہوں پر پردہ ڈالتے ہیں اور ان کا مواخذہ کرنے سے تجاوز کرتے ہیں ۔ الغَفْر کا معنی ہے چھپانا ہے، اس معنی میں عربوں کا یہ قول ہے: (اَلصِّبْغُ اَغْفَرْ لِلْوَاسَخِ) ’’رنگ (کپڑے کی) میل کچیل کو بہت زیادہ چھپانے والا ہے۔‘‘ اور اس معنی میں ہے لفظ ’’اَلْمِغْفَرُ‘‘