کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 97
ایک عہدوں کو توڑنا بھی ہے (چناں چہ عہد کو پورا کرنے کا حکم اس لیے دیا گیا کہ یہ تقویٰ ہے اور تقویٰ رب تعالیٰ کی رضا اور محبت کا ذریعہ ہے)۔
رب تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں سے محبت کرتے ہیں :
ارشاد باری ﴿اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ﴾ میں رب تعالیٰ نے اس بات کی خبر دی ہے کہ اسے اپنے ان دو قسم کے بندوں سے محبت ہے۔
(۱) ’’التوابون‘‘: یہ وہ لوگ ہیں کہ جن سے جب کوئی خطا سر زد ہو جاتی ہے تو وہ استغفار کرتے ہوئے رب تعالیٰ کی طرف کثرت کے ساتھ رجوع کرتے ہیں اور کثرت کے ساتھ توبہ کرتے ہیں اور کثرت کا یہ معنی ’’توّاب‘‘ کے مبالغہ کے صیغہ سے لیا گیا ہے۔ پس یہ وہ لوگ ہیں جو توبہ کی کثرت کے ذریعے گناہوں اور معصیتوں کی معنوی آلائش و نجاست سے پاک ہو جاتے ہیں ۔
(۲) ’’المتطہرون‘‘: یہ وہ لوگ ہیں جو پاکی حاصل کرنے میں مبالغہ کرتے ہیں اور وضو اور غسل کے ذریعے حکمی اور حسی نجاستوں اور ناپاکیوں سے خود کو پاک کرنا ہے۔
ایک قول یہ ہے کہ متطہرین سے مراد وہ لوگ ہیں جو زمانہ حیض میں عورتوں کے ساتھ مباشرت کرنے سے یا ان کے پیچھے کے مقام میں صحبت کرنے سے گریز کرتے ہیں ۔ مگر متطہرین کی مراد کو عموم پر محمول کرنا اولیٰ ہے۔
_________________________________________________
اصل متن :… وقولہ: ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ﴾ (آل عمران: ۳۱) وقولہ: ﴿فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ﴾ (المائدۃ: ۵۴) وقولہ: ﴿اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِہٖ صَفًّا کَاَنَّہُمْ بُنیَانٌ مَّرْصُوصٌ﴾ (الصف: ۴) وقولہ: ﴿وَہُوَ الْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُ﴾ (البروج: ۱۴)
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’کہہ دے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا ۔‘‘
’’اللہ عنقریب ایسے لوگ لائے گا کہ وہ ان سے محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے۔‘‘
’’بلاشبہ اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف باندھ کر لڑتے ہیں ، جیسے وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی عمارت ہوں ۔‘‘
’’اور وہی ہے جو بے حد بخشنے والا، نہایت محبت کرنے والاہے۔‘‘