کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 47
کے سب سے برگزیدہ اور بزرگ پیغمبر (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) پر ختم کر دیا گیا۔‘‘
رہ گئے وہ پیغمبر اور جو ان کے علاوہ ہیں (جن کا قرآن و حدیث میں کوئی ذکر نہیں آتا) ہم ان سب پر اجمالاً ایمان رکھتے ہیں کہ ہمارا ان کی نبوت و رسالت پر اعتقاد ہے البتہ ہم اس بات کے مکلف نہیں ہیں کہ ان کی صحیح تعداد اور ناموں کی تلاش و جستجو اور تحقیق کریں کہ ان کی صحیح تعداد کا اور ان کے ناموں کا علم خاص صرف رب تعالیٰ کی ذات کو ہی ہے۔ کیوں کہ اس بات کو خود رب تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ ہم نے بعض پیغمبروں کے احوال ذکر کیے ہیں اور بعض کے نہیں ، چناں چہ ارشاد ہے:
﴿وَ رُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰہُمْ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ وَ رُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْہُمْ عَلَیْکَ﴾ (النساء: ۱۶۴)
’’اور بہت سے پیغمبر ہیں جن کے حالات ہم تم سے پیشتر بیان کر چکے ہیں اور بہت سے پیغمبر ہیں جن کے حالات تم سے بیان نہیں کیے۔‘‘
اس بات پر بھی ایمان لانا واجب ہے کہ حضرت انبیائے کرام علیہم السلام نے حسبِ ارشادِ الٰہی ان تمام باتوں کو اپنی امت تک پہنچا دیا جن کو دے کر رب تعالیٰ نے انہیں بھیجا تھا، اور انہوں نے ان تمام احکام کو ایسے واضح انداز سے بیان کر دیا کہ اب کسی کو ان احکامِ دینیہ سے جہالت کا عذر کرنے کی گنجائش باقی نہیں رہی اور اس بات پر ایمان لانا بھی واجب ہے کہ رب تعالیٰ کے سب کے سب پیغمبر، کذب بیانی، دروغ گوئی، افتراء پردازی، مکر و خیانت، حق پوشی اور غباوت و بلادت سے معصوم تھے (کہ ان میں سے کسی سے بھی ان افعالِ شنیعہ کا ارتکاب نہ ہوا تھا)، اور پیغمبروں میں افضل اولوالعزم پیغمبر ہیں اور مشہور یہ ہے کہ اولوالعزم پیغمبر حضرت محمد، سیّدنا ابراہیم، سیّدنا موسیٰ، سیّدنا عیسیٰ اور سیّدنا نوح علیہم السلام ہیں کیوں کہ ان سب کو ان آیات میں ایک ساتھ ذکر کیا گیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیْثَاقَہُمْ وَ مِنْکَ وَ مِنْ نُّوْحٍ وَّ اِبْرٰہِیْمَ وَمُوْسٰی وَ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ﴾ (الاحزاب: ۷)
’’اور جب ہم نے پیغمبروں سے عہد لیا اور تم سے اور نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور مریم کے بیٹے عیسیٰ سے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿شَرَعَ لَکُمْ مِّنْ الدِّیْنِ مَا وَصَّی بِہٖ نُوحًا وَّالَّذِیْ اَوْحَیْنَا اِِلَیْکَ وَمَا