کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 38
بندگی اور رسالت:
کیوں کہ یہی دو صفات بندے کی بلند ترین صفات ہیں اور عبادت ہی وہ حکمت ہے۔ جس کی وجہ سے رب تعالیٰ نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا۔ جیسا کہ ارشاد ہے:
﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْن﴾ (الذاریات: ۵۶)
’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں ۔‘‘
پس مخلوق کا کمال اسی غرض و غایت کے حصول میں ہے چناں چہ جوں جوں کسی بندے میں عبودیت کامل ہوتی جائے گی اسی قدر اس میں کمال کا اضافہ ہوتا جائے گا اور اس کے درجات بلند ہوتے جائیں گے۔ اسی لیے رب تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بلند ترین احوال و واقعات اور مقامات کو بیان کرتے ہوئے جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسراء پر لے جانا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت الی اللہ پر کھڑا کرنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی بھیجنا اور اس قرآن کا (تمام امتوں کو) چیلنج کرنا جو رب تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا کہ ان سب (بلند ترین درجات و وقائع) میں رب تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’عبد‘‘ (بندہ) کے لقب سے پکارا ہے اور جن لوگوں نے غلو سے کام لیتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قدر و منزلت کو بڑھاتے ہوئے از حد تجاوز سے کام لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو الوہیت (خدائی) کے درجہ تک پہنچانے کی نامشکور سعی کی، جیسا کہ جاہل صوفیاء کرتے ہیں (اللہ انہیں غارت کرے) کہ ان پر رد کرتے ہوئے رب تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بلند ترین وصف بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو رب تعالیٰ کے ایک (عاجز) بندے ہیں ۔ چناں چہ ایک صحیح حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد منقول ہے:
’’میری تعریف کرنے میں حد سے آگے مت بڑھو۔ جیسا کہ نصاریٰ نے ابن مریم علیہ السلام کی تعریف کرنے میں حد سے تجاوز کیا۔ بے شک میں تو (رب تعالیٰ کا) ایک (عاجز اور فرمانبردار) بندہ ہوں ۔ پس تم (مجھے اگر تعریف کے کسی کلمہ کے ساتھ پکارنا ہی چاہتے تو مجھے) عبداللہ (اللہ کا بندہ) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اللہ کا پیغمبر) کہہ کر پکارو۔‘‘ [1]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے عبدیت و رسالت کی شہادت دینے کا مقصد :
بہرحال مقصود یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ شہادت بندے کے اس اعتراف کو شامل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رب تعالیٰ کے کامل ترین بندے اور سب سے بلند (اشرف اور اعلیٰ) پیغمبر ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کامل ترین رسالت ہے، اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفاتِ کمالیہ میں سے ہر ایک
[1] البخاری: کتاب الحدود باب رجم الحبلی فی الزنا اذا امضت، حدیث رقم: ۴۸۳۰۔