کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 35
لیے کافی ہے ’’یا‘‘ اللہ ایسا موجود اور مطلع ہونے کے لیے کافی ہے جس سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ۔‘‘
خلاصہ و اجمال:
علامہ رحمہ اللہ کی عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ تمام صفاتِ کمالیہ بدرجہ اتم و اکمل رب تعالیٰ کی ذات میں موجود ہیں اور رب تعالیٰ کی جس بنا پر تعریف کی جاتی ہے وہ بندوں پر اس کی وہ بے شمار نعمتیں ہیں جن کو کوئی شمار نہیں کر سکتا اور سب سے بڑی نعمت جنابِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت اور دین حق دے کر تمام جہانوں کے لیے رحمت اور متقیوں کے لیے بشارت بنا کر بھیجنا ہے۔ تاکہ اس دینِ حق کو محبت و برہان، عزت و تمکین اور حکومت و سلطان کے ساتھ سب ادیانِ باطلہ پر غالب کرے اور اللہ اپنے رسول کی صداقت اور اس کی لائی ہوئی شریعت کی حقیقت پر گواہ ہونے کے لیے کافی ہے اور رب تعالیٰ کی شہادت و گواہی اپنے قول و فعل سے بھی ہے اور اپنے رسول کی (دشمنوں کے خلاف) نصرت کرنے، (جھٹلانے والوں کو لا جواب کرنے کے لیے) معجزات عطا کرنے اور جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے ہیں ، مختلف دلائل کے ذریعے اس کے کھلے اور روشن حق ہونے کو ثابت کرنے کی تائید کے ذریعے بھی ہے۔
_________________________________________________
اصل متن :… ((وَاَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلَہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ اِقْرَارًا بِہِ وَتَوْحِیْدًا وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔))
’’اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں رب تعالیٰ کی معبودیت کا اقرار کرتا ہوں اور اس کی توحید کو بیان کرتا ہوں اور اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور رسول ہیں ۔‘‘
_________________________________________________
شرح:…
شہادت کی تعریف اور اس کے درست ہونے کی شرائط:
شہادت کسی بات کا علم اور اس کے ثبوت و صحت کا اعتقاد رکھتے ہوئے اس کے بارے میں خبر دینے کو کہتے ہیں اور شہادت صرف اس وقت ہی معتبر ہوگی جب اس کے ساتھ اقرار اور یقین بھی ملا ہو اور اس شہادت پر زبان کے ساتھ ساتھ دل کی بھی ہم نوائی اور موافقت و مطابقت ہو، یہی وجہ ہے کہ جب منافقین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے کی زبان سے ان الفاظ کے ساتھ گواہی دی: