کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 32
شرعی تعریف: اصطلاح شرع میں ’’رسول‘‘ اس ذاتِ گرامی کو کہتے ہیں جو مرد اور آزاد ہو، جس کی طرف شریعت کی وحی کی جائے اور اسے اس بات کا حکم ہو کہ وہ اس شریعت کو دوسروں تک پہنچائے، لیکن اگر اس پر وحی تو آتی ہو پر اسے اس وحی کی تبلیغ کا حکم نہ ہو تو اسے نبی کہا جاتا ہے۔ اس تعریف کی بنا پر ہر رسول تو نبی ہوتا ہے لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا۔ لہٰذا نبی وہ ہوگا جو رسول نہ ہوگا۔ علامہ رحمہ اللہ کی عبارت میں ’’رسولہ‘‘ سے مراد رسول اللہ جناب رسالت مآب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور لفظِ رسول کی اضافت جس ضمیر کی طرف ہے وہ لفظِ ’’اللہ‘‘ کی طرف لوٹ رہی ہے۔ الہدی کا لغوی اور اصطلاحی معنی اور اس کی اقسام کا بیان: ہدیٰ کا لغوی معنی بیان اور دلالت (یعنی رہنمائی کرنا) ہے۔ جیسا کہ اس ارشاد باری تعالیٰ میں ہدیٰ سے مراد بیان کرنا ہے: ﴿وَاَمَّا ثَمُوْدُ فَہَدَیْنَاہُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمَی عَلَی الْہُدَی﴾ (فصلت: ۱۷) ’’اور جو ثمود تھے ہم نے ان کو سیدھا رستہ دکھا دیا تھا، مگر انہوں نے ہدایت کے مقابلے میں اندھا دھند رہنا پسند کیا۔‘‘ کہ یہاں ’’ہَدَیْنَا ہُمْ‘‘ سے مراد ’’بیَّنَّالَہُمْ‘‘ ہے کہ ہم نے ان پر سیدھا رستہ واضح کر دیا، اس کو دکھلا دیا، اس کی طرف رہنمائی کر دی۔ اسی طرح اس ارشادِ باری تعالیٰ میں بھی ہدی سے مراد بیان و دلالت ہے: ﴿اِِنَّا ہَدَیْنٰـہُ السَّبِیْلَ اِِمَّا شَاکِرًا وَّاِِمَّا کَفُوْرًا﴾ (الدہر: ۳) ’’اور اس انسان کو رستہ بھی دکھا دیا (اب) چاہے وہ شکر گزار ہو، چاہے نا شکرا۔‘‘ اس معنی کے لحاظ سے ہدایت سب انسانوں کے لیے عام ہے، اسی بنا پر قرآن کریم کی بھی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ ہدایت دیتا ہے (یعنی بیان کرتا ہے اور سب انسانوں کو چاہے وہ اس کو مانیں یا نہ مانیں رستہ دکھلاتا ہے اور ان کی سیدھے رستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے)۔ چناں چہ ارشاد ہے: ﴿اِنَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنَ یَہْدِیْ لِلَّتِیْ ہِیَ اَقْوَمُ﴾ (بنی اسرائیل: ۹) ’’بے شک یہ قرآن وہ رستہ دکھلاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے۔‘‘ اور رسول کی بھی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ ہدایت دیتا ہے، ارشاد ہے: