کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 31
شکر صرف زبان سے ہی نہیں بلکہ دوسرے اعضاء و جوارح اور قلب و دماغ سے بھی ادا کیا جا سکتا ہے)۔
حمد اور مدح میں فرق:
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’حمد میں محمود (جس کی تعریف بیان کی جائے) کے اوصاف و محاسن کو بیان کیا جاتا ہے جب کہ ان محاسن کو بیان کرتے ہوئے محمود کی محبت اور تعظیم بھی ملحوظ ہوتی ہے، لہٰذا حمد بیان کرتے ہوئے خبر کے ساتھ ارادہ کا ملا ہونا بھی شرط ہے، بخلاف مدح کے کہ اس میں صرف خبر دی جاتی ہے، اسی بنا پر مدح کا میدان وسیع ہے۔ کیوں کہ وہ زندہ، مردہ اور (حیوانات و) جمادات تک بھی کی جاتی ہے۔ [1]
’’الحمد‘‘ کا الف لام:
(علماءِ نحو کے مطابق) یہ الف لام استغراق [2] کے لیے ہے جو حمد کے تمام افراد کو شامل ہے۔ چاہے وہ محقق ہوں یا مقدر۔ ایک قول (اس الف لام کے) جنس کے لیے ہونے کا بھی ہے، اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ: ’’رب تعالیٰ کے لیے ایسی حمد ثابت ہے جو کامل ہو، اور یہ معنی اس بات کو مقتضی ہے کہ رب تعالیٰ میں کمال و جمال کی وہ تمام صفات اور خوبیاں موجود اور ثابت ہیں جن پر اس کی حمد و ثنا کی جائے۔ کیوں کہ اگر رب تعالیٰ میں کمال و جمال کی صفات موجود نہیں تو وہ علی الاطلاق ’’قابلِ حمد‘‘ نہیں البتہ ’’حمد‘‘ کا مقصود یہ ہے کہ رب تعالیٰ کی ذات ہر اعتبار سے، ہر وجہ سے، حمد کی تمام انواع و اقسام کے ساتھ ’’قابلِ حمد و ثنا ہو‘‘ اور جتنی بھی صفاتِ کمالیہ ہیں ، وہ رب تعالیٰ نے اپنی ذات میں جمع کر رکھی ہیں ۔
رسول کی تعریف
لغوی تعریف:
لغت میں ’’رسول‘‘ اس کو کہتے ہیں جس کو کوئی پیغام دے کر بھیجا گیا ہو، چناں چہ جب کسی کو کسی تک کسی پیغام کے پہنچا دینے کو طلب کیا جائے تو کہا جاتا ہے: ’’اَرْسَلَہُ بِکَذَا‘‘ اس نے اسے فلاں پیغام دے کر بھیجا‘‘ اور ’’رسول‘‘ کی جمع رُسُلٌ اور رُسُلٌ سین کے جزم اور ضمہ دونوں کے ساتھ آتی ہے۔
[1] بدائع الفوائد: ۲/ ۹۳۔
[2] استغراق: یہ کسی شے کے تمام افراد کو اس طور پر لینا اور شامل کرنا ہوتا ہے کہ اس کا کوئی فرد بھی شامل ہونے سے نہ رہ جائے۔ ’’التعریفات، اصطلاح، نمبر: ۱۰۳، ص: ۱۹۔‘‘