کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 220
کائنات میں جو کچھ ہو رہا ہے تقدیر کے مطابق ہو رہا ہے:
جب قلم اس کائنات میں ہونے والی قیامت تک کی سب باتوں کو لکھ چکا ہے تو اس کائنات میں احوال و واقعات سے جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ اسی لکھے کے مطابق ہو رہا ہے۔ پس انسان کو جو کچھ ملتا ہے وہ اس سے چوکنے والا نہ تھا اور جو کچھ چوک گیا وہ اس کو ملنے والا نہ تھا،[1] جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ وغیرہ کی حدیث میں آتا ہے۔
یہ تقدیر اللہ کے علم قدیم کے تابع ہے، کبھی تو مجمل ہوتی ہے جیسا کہ لوحِ محفوظ ہے کہ اس میں ہر شی کی تقدیریں لکھی ہیں اور اپنے مقاماتِ وقوع میں تفصیلاً واقع ہوتی ہیں جو ہر ایک فرد کے ساتھ خاص ہوتے ہیں جیسا کہ ان چار کلمات کے بارے میں آتا ہے جن کے لکھنے کا فرشتہ کو جنین میں روح پھونکنے کے وقت حکم ہوتا ہے۔ چناں چہ وہ اس کا رزق، عمر، عمل اور اس کی نیک بختی اور بدبختی کو لکھ لیتا ہے۔[2]
_________________________________________________
اصل متن :… وأما الدرجۃ الثانیۃ: فھی مشیئۃ اللّٰه النافذۃ وقدرتہ الشاملۃ وھو الایمان بأن ما شاء اللّٰه کان ومالم یشألم یکن وأنہ ما فی السموات و ما فی الأرض من حرکۃ ولا سکون الا بمشیئۃ اللّٰه سبحانہ لا یکون فی ملکہ ما لا یرید وأنہ سبحانہ علی کل شیء قدیر من الموجودات والمعدومات فما من مخلوق فی الأرض ولا فی السماء الا اللّٰه خالقۃ سبحانہ لا خالق غیرہ ولا رب سواہ۔ ومع ذلک فقد أمرہ العباد بطاعتہ وطاعۃ رسلہ ونہاھم عن معصیتہ وھو سبحانہ یحب المتقین والمحسنین والمقسطین ویرضی عن الذین آمنوا وعملوا الصالحات ولا یجب الکافرین ولا یرضی عن القوم الفاسقین ولا یأمر بالفحشاء ولا یرضی لعبادۃِ الکفر ولا یحب الفساد۔
تقدیر کا دوسرا درجہ رب تعالیٰ کی مشیئت نافذہ اور قدرتِ کاملہ و شاملہ ہے اور یہ اس بات پر ایمان لانا ہے کہ جو اللہ نے چاہا وہ ہوا اور جو نہ چاہا وہ نہ ہوا، اور زمین و آسمان میں ہر اک حرکت و سکون صرف اس کی مرضی سے ہو رہا ہے اور اس کے ملک و بادشاہت میں ۔ اور وہ موجودات و معدودات میں سے ہر چیز پر قادر ہے اور زمین و آسمان میں جو بھی مخلوق ہے اس کا خالق صرف اللہ ہے ناکہ کوئی
[1] بخاری: کتاب بدء الخلق باب ذکر الملائکۃ، حدیث رقم: ۳۲۰۸۔
[2] مسلم: کتاب القدر باب کیفیۃ خلق الآدمی، حدیث رقم: ۲۶۴۳۔